مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2514
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ ، حَدَّثَنَا شَهْرٌ ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : حَضَرَتْ عِصَابَةٌ مِنَ الْيَهُودِ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَقَالُوا: يَا أَبَا الْقَاسِمِ، حَدِّثْنَا عَنْ خِلَالٍ نَسْأَلُكَ عَنْهُنَّ لَا يَعْلَمُهُنَّ إِلَّا نَبِيٌّ قَالَ:" سَلُونِي عَمَّا شِئْتُمْ، وَلَكِنْ اجْعَلُوا لِي ذِمَّةَ اللَّهِ، وَمَا أَخَذَ يَعْقُوبُ عَلَيْهِ السَّلَام عَلَى بَنِيهِ، لَئِنْ حَدَّثْتُكُمْ شَيْئًا فَعَرَفْتُمُوهُ، لَتُتَابِعُنِّي عَلَى الْإِسْلَامِ" , قَالُوا: فَذَلِكَ لَكَ , قَالَ:" فَسَلُونِي عَمَّا شِئْتُمْ" , قَالُوا: أَخْبِرْنَا عَنْ أَرْبَعِ خِلَالٍ نَسْأَلُكَ عَنْهُنَّ: أَخْبِرْنَا أَيُّ الطَّعَامِ حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَى نَفْسِهِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تُنَزَّلَ التَّوْرَاةُ؟ وَأَخْبِرْنَا كَيْفَ مَاءُ الْمَرْأَةِ، وَمَاءُ الرَّجُلِ؟ كَيْفَ يَكُونُ الذَّكَرُ مِنْهُ؟ وَأَخْبِرْنَا كَيْفَ هَذَا النَّبِيُّ الْأُمِّيُّ فِي النَّوْمِ؟ وَمَنْ وَلِيُّهُ مِنَ الْمَلَائِكَةِ؟ قَالَ:" فَعَلَيْكُمْ عَهْدُ اللَّهِ وَمِيثَاقُهُ لَئِنْ أَنَا أَخْبَرْتُكُمْ لَتُتَابِعُنِّي؟" , قَالَ: فَأَعْطَوْهُ مَا شَاءَ مِنْ عَهْدٍ وَمِيثَاقٍ , قَالَ:" فَأَنْشُدُكُمْ بِالَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى عَلَيْهِ السلاَّمَ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ إِسْرَائِيلَ يَعْقُوبَ عَلَيْهِ السَّلَام، مَرِضَ مَرَضًا شَدِيدًا، وَطَالَ سَقَمُهُ، فَنَذَرَ لِلَّهِ نَذْرًا لَئِنْ شَفَاهُ اللَّهُ تَعَالَى مِنْ سَقَمِهِ، لَيُحَرِّمَنَّ أَحَبَّ الشَّرَابِ إِلَيْهِ، وَأَحَبَّ الطَّعَامِ إِلَيْهِ، وَكَانَ أَحَبَّ الطَّعَامِ إِلَيْهِ لُحْمَانُ الْإِبِلِ، وَأَحَبَّ الشَّرَابِ إِلَيْهِ أَلْبَانُهَا؟" , قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ , قَالَ:" اللَّهُمَّ اشْهَدْ عَلَيْهِمْ، فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ، الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ مَاءَ الرَّجُلِ أَبْيَضُ غَلِيظٌ، وَأَنَّ مَاءَ الْمَرْأَةِ أَصْفَرُ رَقِيقٌ، فَأَيُّهُمَا عَلَا كَانَ لَهُ الْوَلَدُ وَالشَّبَهُ بِإِذْنِ اللَّهِ، إِنْ عَلَا مَاءُ الرَّجُلِ عَلَى مَاءِ الْمَرْأَةِ كَانَ ذَكَرًا بِإِذْنِ اللَّهِ، وَإِنْ عَلَا مَاءُ الْمَرْأَةِ عَلَى مَاءِ الرَّجُلِ كَانَ أُنْثَى بِإِذْنِ اللَّهِ؟" , قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ , قَالَ:" اللَّهُمَّ اشْهَدْ عَلَيْهِمْ، فَأَنْشُدُكُمْ بِالَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ هَذَا النَّبِيَّ الْأُمِّيَّ تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ؟" , قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ , قَالَ:" اللَّهُمَّ اشْهَدْ" , قَالُوا: وَأَنْتَ الْآنَ فَحَدِّثْنَا، مَنْ وَلِيُّكَ مِنَ الْمَلَائِكَةِ؟ فَعِنْدَهَا نُجَامِعُكَ أَوْ نُفَارِقُكَ , قَالَ:" فَإِنَّ وَلِيِّيَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام، وَلَمْ يَبْعَثْ اللَّهُ نَبِيًّا قَطُّ إِلَّا وَهُوَ وَلِيُّهُ" , قَالُوا: فَعِنْدَهَا نُفَارِقُكَ، لَوْ كَانَ وَلِيُّكَ سِوَاهُ مِنَ الْمَلَائِكَةِ لَتَابَعْنَاكَ وَصَدَّقْنَاكَ , قَالَ:" فَمَا يَمْنَعُكُمْ مِنْ أَنْ تُصَدِّقُوهُ؟" , قَالُوا: إِنَّهُ عَدُوُّنَا , قَالَ:" فَعِنْدَ ذَلِكَ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ فَإِنَّهُ نَزَّلَهُ عَلَى قَلْبِكَ بِإِذْنِ اللَّهِ إِلَى قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ كِتَابَ اللَّهِ وَرَاءَ ظُهُورِهِمْ كَأَنَّهُمْ لا يَعْلَمُونَ سورة البقرة آية 97 - 101 فَعِنْدَ ذَلِكَ بَاءُوا بِغَضَبٍ عَلَى غَضَبٍ سورة البقرة آية 90.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ یہودیوں کا ایک وفد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ سے چند سوالات پوچھنا چاہتے ہیں جنہیں کسی نبی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، آپ ہمیں ان کا جواب دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جو چاہو مجھ سے سوال پوچھو، لیکن مجھ سے اللہ کے نام پر اور حضرت یعقوب علیہ السلام کے اس وعدے کے مطابق جو انہوں نے اپنے بیٹوں سے لیا تھا، وعدہ کرو کہ میں تمہیں جو جواب دوں گا اگر تم نے اسے صحیح سمجھا تو تم اسلام پر مجھ سے بیعت کرو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہم آپ سے وعدہ کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب پوچھو، کیا پوچھنا چاہتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ سے چار چیزوں کے متعلق سوال کرتے ہیں، ایک تو آپ ہمیں یہ بتائیے کہ وہ کون سا کھانا تھا جو حضرت یعقوب علیہ السلام نے تورات نازل ہونے سے پہلے اپنے اوپر حرام کر لیا تھا؟ دوسرا یہ بتائیے کہ عورت اور مرد کا پانی کیسا ہوتا ہے اور بچہ نر کیسے ہوتا ہے؟ تیسرا یہ بتائیے اس نبی امی کی نیند میں کیا کیفیت ہوتی ہے؟ اور چوتھا یہ کہ ان کے پاس وحی لانے والا فرشتہ کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم مجھ سے اللہ کو سامنے رکھ کر وعدہ کرتے ہو کہ اگر میں نے تمہیں ان سوالوں کے جواب دے دیئے تو تم میری اتباع کرو گے؟ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑے مضبوط عہد و پیمان کر لیے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اس ذات کی قسم دیتا ہوں جس نے حضرت موسی علیہ السلام پر تورات کو نازل کیا، کیا تم جانتے ہو کہ ایک مرتبہ حضرت یعقوب علیہ السلام بہت سخت بیمار ہوگئے تھے، ان کی بیماری نے طول پکڑا تو انہوں نے اللہ کے نام پر یہ منت مان لی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کی اس بیماری سے شفا عطا فرما دی تو وہ اپنا سب سے مرغوب مشروب اور سب سے مرغوب کھانا اپنے اوپر حرام کر لیں گے، اور انہیں کھانوں میں اونٹ کا گوشت اور مشروبات میں اونٹنی کا دودھ سب سے زیادہ مرغوب تھا؟ انہوں نے اس کی تصدیق کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! تو گواہ رہ۔ پھر فرمایا: میں تمہیں اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور اسی نے حضرت موسی علیہ السلام پر تورات نازل کی، کیا تم جانتے ہو کہ مرد کا پانی سفید گاڑھا ہوتا ہے اور عورت کا پانی زرد پتلا ہوتا ہے، ان دونوں میں سے جس کا پانی غالب آ جائے، اللہ کے حکم سے بچہ اسی کے مشابہہ ہوتا ہے، چنانچہ اگر مرد کا پانی عورت کے پانی پر غالب آجائے تو اللہ کے حکم سے وہ لڑکا ہوتا ہے، اور اگر عورت کا پانی مرد کے پانی پر غالب آ جائے تو اللہ کے حکم سے لڑکی ہوتی ہے؟ انہوں نے اس کی بھی تصدیق کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! تو گواہ رہ۔ پھر فرمایا: میں تمہیں اس ذات کی قسم دیتا ہوں جس نے حضرت موسی علیہ السلام پر تورات نازل کی، کیا تم جانتے ہو کہ اس نبی امی کی آنکھیں تو سوتی ہیں لیکن دل نہیں سوتا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! تو گواہ رہ۔ وہ یہودی کہنے لگے کہ اب آپ یہ بتائیے کہ کون سا فرشتہ آپ کا دوست ہے؟ اس پر ہم آپ سے مل جائیں گے یا جدا ہوجائیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے دوست جبرئیل امین ہیں اور اللہ نے جس نبی کو بھی مبعوث فرمایا ہے وہی اس کے دوست رہے ہیں۔ یہ سن کر وہ یہودی کہنے لگے کہ اب ہم آپ کے ساتھ نہیں رہ سکتے، اگر ان کے علاوہ کوئی اور فرشتہ آپ کا دوست ہوتا تو ہم آپ کی اتباع ضرور کرتے اور آپ کی تصدیق کرتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرئیل امین کی موجودگی میں تمہیں اس تصدیق سے کیا چیز روکتی ہے؟ وہ کہنے لگے کہ وہ ہمارا دشمن ہے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی: «﴿قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِجِبْرِيلَ . . . . . كَأَنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ﴾ [البقرة: 97-101] » کہہ دیجئے جو کوئی جبریل کا دشمن ہو . . . . . جیسے وہ نہیں جانتے۔ اور اس وقت وہ اللہ کے غضب پر غضب کو لے کر لوٹے۔