مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2559
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: نِمْتُ عِنْدَ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ،" فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَتَى الْحَاجَةَ، ثُمَّ جَاءَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ مِنَ اللَّيْلِ، فَأَتَى الْقِرْبَةَ، فَأَطْلَقَ شِنَاقَهَا، فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا بَيْنَ الْوُضُوءَيْنِ لَمْ يُكْثِرْ، وَقَدْ أَبْلَغَ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، وَتَمَطَّيْتُ كَرَاهَةَ أَنْ يَرَانِي كُنْتُ أَبْقِيهِ، يَعْنِي: أَرْقُبُهُ، ثُمَّ قُمْتُ فَفَعَلْتُ كَمَا فَعَلَ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَأَخَذَ بِمَا يَلِي أُذُنِي حَتَّى أَدَارَنِي، فَكُنْتُ عَنْ يَمِينِهِ، وَهُوَ يُصَلِّي، فَتَتَامَّتْ صَلَاتُهُ إِلَى ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، فِيهَا رَكْعَتَا الْفَجْرِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ، فَنَامَ حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ جَاءَ بِلَالٌ، فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ، فَقَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میں اپنی خالہ ام المومنین سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے یہاں ایک مرتبہ رات کو سویا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہوئے، قضاء حاجت کی، پھر آ کر چہرہ اور ہاتھوں کو دھویا اور دوبارہ سو گئے، پھر کچھ رات گزرنے کے بعد دوبارہ بیدار ہوئے اور مشکیزے کے پاس آ کر اس کی رسی کھولی اور وضو کیا جس میں خوب مبالغہ کیا، پھر نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوئے، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کرتا رہا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھ نہ سکیں، پھر کھڑے ہو کر میں نے بھی وہی کیا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا اور آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہوگیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کان سے پکڑ کر گھمایا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں طرف پہنچ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دوران نماز پڑھتے رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کل تیرہ رکعت پر مشتمل تھی، جس میں فجر کی دو سنتیں بھی شامل تھیں، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ کر سو گئے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹوں کی آواز آنے لگی، تھوڑی دیر بعد سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے آ کر نماز کی اطلاع دی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے کے لئے کھڑے ہو گئے اور تازہ وضو نہیں کیا۔