مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2572
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْعَبْدِيُّ الْعَصَرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَبَلَةُ بْنُ عَطِيَّةَ ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" تَضَيَّفْتُ مَيْمُونَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ خَالَتِي، وَهِيَ لَيْلَةَ إِذْ لَا تُصَلِّي، فَأَخَذَتْ كِسَاءً فَثَنَتْهُ، وَأَلْقَتْ عَلَيْهِ نُمْرُقَةً، ثُمَّ رَمَتْ عَلَيْهِ بِكِسَاءٍ آخَرَ، ثُمَّ دَخَلَتْ فِيهِ، وَبَسَطَتْ لِي بِسَاطًا إِلَى جَنْبِهَا، وَتَوَسَّدْتُ مَعَهَا عَلَى وِسَادِهَا، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ صَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، فَأَخَذَ خِرْقَةً فَتَوَزَرَ بِهَا، وَأَلْقَى ثَوْبَهُ، وَدَخَلَ مَعَهَا لِحَافَهَا، وَبَاتَ حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، قَامَ إِلَى سِقَاءٍ مُعَلَّقٍ فَحَرَّكَهُ، فَهَمَمْتُ أَنْ أَقُومَ فَأَصُبَّ عَلَيْهِ، فَكَرِهْتُ أَنْ يَرَى أَنِّي كُنْتُ مُسْتَيْقِظًا، قَالَ: فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ أَتَى الْفِرَاشَ، فَأَخَذَ ثَوْبَيْهِ، وَأَلْقَى الْخِرْقَةَ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ، فَقَامَ فِيهِ يُصَلِّي، وَقُمْتُ إِلَى السِّقَاءِ، فَتَوَضَّأْتُ، ثُمَّ جِئْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَتَنَاوَلَنِي فَأَقَامَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَصَلَّى وَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ قَعَدَ، وَقَعَدْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَوَضَعَ مِرْفَقَهُ إِلَى جَنْبيِ، وَأَصْغَى بِخَدِّهِ إِلَى خَدِّي، حَتَّى سَمِعْتُ نَفَسَ النَّائِمِ، فَبَيْنَا أَنَا كَذَلِكَ إِذْ جَاءَ بِلَالٌ، فَقَالَ: الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَسَارَ إِلَى الْمَسْجِدِ، وَاتَّبَعْتُهُ، فَقَامَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ، وَأَخَذَ بِلَالٌ فِي الْإِقَامَةِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنی خالہ ام المومنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے یہاں رات گزاری، انہوں نے ایک چادر لے کر اسے تہہ کیا، اس پر تکیہ رکھا اور دوسری چادر بچھا کر اسے اوڑھ کر لیٹ گئیں، میرے لئے انہوں نے اپنے ساتھ ایک بستر بچھا دیا تھا اور میں ان ہی کے تکیے پر سر رکھ کر لیٹ گیا، عشا کی نماز پڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے اور کپڑے اتار کر تہبند باندھ لیا اور ان کے ساتھ لحاف اوڑھ لیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے، جب آدھی رات ہوئی، یا اس سے کچھ پہلے، یا اس سے کچھ بعد کا وقت ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہو کر بیٹھ گئے، پھر کھڑے ہو کر ایک لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرف گئے، پہلے میں نے سوچا کہ میں اٹھ کر جاؤں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کراؤں لیکن پھر مجھے یہ مناسب معلوم نہ ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میری بیداری کا علم ہو، بہرحال! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور تہبند اتار کر کپڑے پہن لئے اور مسجد آ کر نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو گئے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے بھی کھڑے ہو کر اسی طرح کیا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا اور جا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا داہنا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور مجھے اپنی دائیں جانب کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ان کے ساتھ میں نے بھی کل تیرہ رکعتیں پڑھیں، پھر بیٹھ گئے، میں بھی ان کے پہلو میں بیٹھ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کہنی میرے پہلو پر رکھ دی اور اپنا رخسار میرے رخسار کے قریب کر دیا حتی کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹوں کی آواز سنی، کچھ ہی دیر بعد سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آ گئے اور کہنے لگے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نماز، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کی طرف چل پڑے، میں بھی پیچھے تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر دو رکعتیں ہلکی سی پڑھیں اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ اقامت کہنے لگے۔