مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2599
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ طَاوُسًا ، قَالَ:" سُئِلَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: قُلْ لا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى سورة الشورى آية 23 , قَالَ: فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ قُرْبَى آلِ مُحَمَّدٍ , قَالَ: فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : عَجِلْتَ! إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ مِنْ بُطُونِ قُرَيْشٍ، إِلَّا كَانَ لَهُ فِيهِمْ قَرَابَةٌ، فَقَالَ: إِلَّا أَنْ تَصِلُوا مَا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ مِنَ الْقَرَابَةِ".
طاؤس کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اس آیت کا مطلب پوچھا: «﴿قُلْ لَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى﴾ [الشورى: 23] » تو ان کے جواب دینے سے پہلے حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ بول پڑے کہ اس سے مراد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریبی رشتہ دار ہیں، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ تم نے جلدی کی، قریش کے ہر خاندان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت داری تھی، جس پر یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ میں اپنی اس دعوت پر تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا مگر تم اتنا تو کرو کہ میرے اور تمہارے درمیان جو قرابت داری ہے اسے جوڑے رکھو اور اسی کا خیال کر لو۔