مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2679
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ أَبِي عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَعِنْدَهُ رَجُلٌ يُنَاجِيهِ، فَكَانَ كَالْمُعْرِضِ عَنْ أَبِي، فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِ، فَقَالَ لِي أَبِي: أَيْ بُنَيَّ، أَلَمْ تَرَ إِلَى ابْنِ عَمِّكَ كَالْمُعْرِضِ عَنِّي؟ فَقُلْتُ: يَا أَبَتِ، إِنَّهُ كَانَ عِنْدَهُ رَجُلٌ يُنَاجِيهِ , قَالَ: فَرَجَعْنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَبِي: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ: كَذَا وَكَذَا، فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ كَانَ عِنْدَكَ رَجُلٌ يُنَاجِيكَ، فَهَلْ كَانَ عِنْدَكَ أَحَدٌ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَهَلْ رَأَيْتَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ؟" , قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ , قَالَ:" فَإِنَّ ذَاكَ جِبْرِيلُ، وَهُوَ الَّذِي شَغَلَنِي عَنْكَ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت ایک آدمی موجود تھا جس سے وہ سرگوشی کر رہے تھے، ایسا محسوس ہوا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے والد کی طرف توجہ ہی نہیں کی، جب ہم وہاں سے نکلے تو والد صاحب مجھے کہنے لگے: بیٹا! تم نے اپنے چچا زاد کو دیکھا کہ وہ کیسے ہماری طرف توجہ ہی نہیں کر رہے تھے؟ میں نے عرض کیا: اباجان! ان کے پاس ایک آدمی تھا جس سے وہ سرگوشی کر رہے تھے، ہم پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آگئے، والد صاحب کہنے لگے: یا رسول اللہ! میں نے عبداللہ سے اس طرح ایک بات کہی تو اس نے مجھے بتایا کہ آپ کے پاس کوئی آدمی تھا جو آپ سے سرگوشی کر رہا تھا، تو کیا واقعی آپ کے پاس کوئی تھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبداللہ! کیا تم نے واقعی اسے دیکھا ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! فرمایا: وہ جبرئیل تھے اور اسی وجہ سے میں آپ کی طرف متوجہ نہیں ہو سکا تھا۔