مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2687
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ أَعْرَابِيًّا وَهَبَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هِبَةً، فَأَثَابَهُ عَلَيْهَا، قَالَ:" رَضِيتَ؟" , قَالَ: لَا , قَالَ: فَزَادَهُ، قَالَ:" رَضِيتَ؟" , قَالَ: لَا , قَالَ: فَزَادَهُ، قَالَ:" رَضِيتَ" , قَالَ: نَعَمْ , قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ لَا أَتَّهِبَ هِبَةً إِلَّا مِنْ قُرَشِيٍّ، أَوْ أَنْصَارِيٍّ، أَوْ ثَقَفِيٍّ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کوئی ہدیہ پیش کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جوابا اسے بھی کچھ عطا فرمایا اور اس سے پوچھا کہ خوش ہو؟ اس نے کہا: نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کچھ اور بھی عطا فرمایا اور پوچھا: اب تو خوش ہو، اس طرح تین مرتبہ ہوا اور وہ تیسری مرتبہ جا کر خوش ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے دیکھ کر میں نے سوچا کہ آئندہ کسی شخص سے ہدیہ قبول نہ کروں، سوائے اس کے جو قریشی ہو، یا انصاری ہو، یا ثقفی ہو۔