مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2734
(حديث مرفوع) حَدَّثَنِي حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنِ ابْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ وَقَعَ فِي أَبٍ لِلْعَبَّاسِ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَطَمَهُ الْعَبَّاسُ، فَجَاءَ قَوْمَهُ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ لَنَلْطِمَنَّهُ كَمَا لَطَمَهُ , فَلَبِسُوا السِّلَاحَ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، أَيُّ أَهْلِ الْأَرْضِ أَكْرَمُ عَلَى اللَّهِ؟" , قَالُوا: أَنْتَ , قَالَ:" فَإِنَّ الْعَبَّاسَ مِنِّي، وَأَنَا مِنْهُ، فَلَا تَسُبُّوا مَوْتَانَا، فَتُؤْذُوا أَحْيَاءَنَا" , فَجَاءَ الْقَوْمُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِكَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انصار میں سے ایک آدمی نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے والد - جو زمانہ جاہلیت میں ہی فوت ہو گئے تھے - کے متعلق نازیبا کلمات کہے، سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے اسے طمانچہ دے مارا، اس کی قوم کے لوگ آئے اور کہنے لگے کہ ہم بھی انہیں اسی طرح طمانچہ ماریں گے جیسے انہوں نے مارا ہے، اور اسلحہ پہننے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس بات کا پتہ چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا: اے لوگو! یہ بتاؤ کہ اللہ کی بارگاہ میں اہل زمین میں سب سے زیادہ معزز کون ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: آپ ہیں، فرمایا کہ پھر عباس مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں، اس لئے تم ہمارے فوت شدگان کو برا بھلا کہہ کر ہمارے زندوں کو اذیت نہ پہنچاؤ۔ یہ سن کر اس انصاری کی قوم والے آئے اور کہنے لگے کہ ہم آپ کے غصے سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں۔