مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2769
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ الْمُسْلِمُونَ يُحِبُّونَ أَنْ تَظْهَرَ الرُّومُ عَلَى فَارِسَ، لِأَنَّهُمْ أَهْلُ كِتَابٍ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يُحِبُّونَ أَنْ تَظْهَرَ فَارِسُ عَلَى الرُّومِ، لِأَنَّهُمْ أَهْلُ أَوْثَانٍ، فَذَكَرَ ذَلِكَ الْمُسْلِمُونَ لِأَبِي بَكْرٍ، فَذَكَرَ أَبُو بَكْرٍ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا إِنَّهُمْ سَيَهْزِمُونَ" , فَذَكَرَ ذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ لَهُمْ، فَقَالُوا: اجْعَلْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ أَجَلًا، فَإِنْ ظَهَرُوا، كَانَ لَكَ كَذَا وَكَذَا، وَإِنْ ظَهَرْنَا، كَانَ لَنَا كَذَا وَكَذَا , فَجَعَلَ بَيْنَهُمْ أَجَلًا خَمْسَ سِنِينَ، فَلَمْ يَظْهَرُوا، فَذَكَرَ ذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَلَا جَعَلْتَهُ، أُرَاهُ، قَالَ: دُونَ الْعَشْرِ" , قَالَ: وَقَالَ سَعِيدٌ: الْبِضْعُ مَا دُونَ الْعَشْرِ، قَالَ: فَظَهَرَتْ الرُّومُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى الم غُلِبَتِ الرُّومُ فِي أَدْنَى الأَرْضِ وَهُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ فِي بِضْعِ سِنِينَ سورة الروم آية 1 - 4 , قَالَ: فَغُلِبَتْ الرُّومُ، بَعْدُ ثُمَّ غَلَبَتْ بَعْدُ، قَالَ: لِلَّهِ الأَمْرُ مِنْ قَبْلُ وَمِنْ بَعْدُ وَيَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِنَصْرِ اللَّهِ سورة الروم آية 4 - 5 , قَالَ: يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ بِنَصْرِ اللَّهِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ مشرکین کی ہمیشہ سے یہ خواہش تھی کہ اہل فارس اہل روم پر غالب آ جائیں، کیونکہ اہل فارس بت پرست تھے، جبکہ مسلمانوں کی خواہش یہ تھی کہ رومی فارسیوں پر غالب آ جائیں کیونکہ وہ اہل کتاب تھے، انہوں نے یہ بات سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ذکر کی، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کر دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رومی ہی غالب آئیں گے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے قریش کے سامنے یہ پیشین گوئی ذکر کر دی، وہ کہنے لگے کہ آپ ہمارے اور اپنے درمیان ایک مدت مقرر کر لیں، اگر ہم یعنی ہمارے خیال کے مطابق فارسی غالب آ گئے تو آپ ہمیں اتنا اتنا دیں گے، اور اگر آپ یعنی آپ کے خیال کے مطابق رومی غالب آ گئے تو ہم آپ کو اتنا اتنا دیں گے، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے پانچ سال کی مدت مقرر کر لی، لیکن اس دوران رومی غالب ہوتے ہوئے دکھائی نہ دیئے تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ نے دس سال کے اندر اندر کی مدت کیوں نہ مقرر کی۔ سعید بن جبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ در اصل قرآن میں «بضع» کا جو لفظ آیا ہے اس کا اطلاق دس سے کم پر ہوتا ہے، چنانچہ اس عرصے میں رومی غالب آ گئے اور سورہ روم کی ابتدائی آیات کا یہی پس منظر ہے۔