مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2782
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ زَكَرِيَّا ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا نَزَلَ مَرَّ الظَّهْرَانِ فِي عُمْرَتِهِ، بَلَغَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ قُرَيْشًا , تَقُولُ: مَا يَتَبَاعَثُونَ مِنَ الْعَجَفِ , فَقَالَ أَصْحَابُهُ: لَوْ انْتَحَرْنَا مِنْ ظَهْرِنَا، فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ، وَحَسَوْنَا مِنْ مَرَقِهِ، أَصْبَحْنَا غَدًا حِينَ نَدْخُلُ عَلَى الْقَوْمِ وَبِنَا جَمَامَةٌ؟ قَالَ:" لَا تَفْعَلُوا، وَلَكِنْ اجْمَعُوا لِي مِنْ أَزْوَادِكُمْ" , فَجَمَعُوا لَهُ، وَبَسَطُوا الْأَنْطَاعَ، فَأَكَلُوا حَتَّى تَوَلَّوْا، وَحَثَا كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ فِي جِرَابِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دَخَلَ الْمَسْجِدَ، وَقَعَدَتْ قُرَيْشٌ نَحْوَ الْحِجْرِ، فَاضْطَبَعَ بِرِدَائِهِ، ثُمَّ قَالَ:" لَا يَرَى الْقَوْمُ فِيكُمْ غَمِيزَةً" , فَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ، ثُمَّ دَخَلَ حَتَّى إِذَا تَغَيَّبَ بِالرُّكْنِ الْيَمَانِي، مَشَى إِلَى الرُّكْنِ الْأَسْوَدِ، فَقَالَتْ قُرَيْشٌ: مَا يَرْضَوْنَ بِالْمَشْيِ، أَنَّهُمْ لَيَنْقُزُونَ نَقْزَ الظِّبَاءِ، فَفَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ، فَكَانَتْ سُنَّةً , قَالَ أَبُو الطُّفَيْلِ: وَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم عمرہ کے لئے مر الظہران نامی جگہ کے قریب پہنچے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو پتہ چلا کہ قریش ان کے متعلق یہ کہہ رہے ہیں کہ کمزوری کے باعث یہ لوگ کیا کر سکیں گے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہنے لگے کہ ہم اپنے جانور ذبح کرتے ہیں، اس کا گوشت کھائیں گے اور شوربہ پئیں گے، جب ہم مکہ مکرمہ میں مشرکین کے پاس داخل ہوں گے تو ہم میں توانائی آ چکی ہوگی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا اور فرمایا کہ تمہارے پاس جو کچھ بھی زاد سفر ہے، وہ میرے پاس لے کر آؤ، چنانچہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اپنا اپنا توشہ لے آئے اور دستر خوان بچھا دیئے، سب نے مل کر کھانا کھایا (پھر بھی اس میں سے بچ گیا)، اور جب وہ وہاں سے واپس آگئے تو ان میں سے ہر ایک اپنے چمڑے کے برتنوں میں اسے بھر بھر کر بھی لے گیا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے یہاں تک کہ مسجد حرام میں داخل ہو گئے، مشرکین حطیم کی طرف بیٹھے ہوئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر سے اضطباع کیا (یعنی چادر کو دائیں کندھے کے نیچے سے گذار کر اسے بائیں کندھے پر ڈال لیا اور دائیں کندھے کو خالی کر لیا) اور فرمایا کہ یہ لوگ تم میں کمزوری محسوس نہ کرنے پائیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود کا استلام کیا اور طواف شروع کر دیا، یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکن یمانی پر پہنچے تو حجر اسود والے کونے تک اپنی عام رفتار سے چلے، مشرکین یہ دیکھ کر کہنے لگے کہ یہ تو چلنے پر راضی ہی نہیں ہو رہے، یہ تو ہرنوں کی طرح چوکڑیاں بھر رہے ہیں، اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چکروں میں کیا، اس اعتبار سے یہ سنت ہے۔ ابوالطفیل کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بتایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں اس طرح کیا تھا۔