مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2821
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عُمَرَ الضَّرِيرُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا كَانَتْ اللَّيْلَةُ الَّتِي أُسْرِيَ بِي فِيهَا، أَتَتْ عَلَيَّ رَائِحَةٌ طَيِّبَةٌ، فَقُلْتُ: يَا جِبْرِيلُ، مَا هَذِهِ الرَّائِحَةُ الطَّيِّبَةُ؟ فَقَالَ: هَذِهِ رَائِحَةُ مَاشِطَةِ ابْنَةِ فِرْعَوْنَ وَأَوْلَادِهَا، قَالَ: قُلْتُ وَمَا شَأْنُهَا؟ قَالَ: بَيْنَا هِيَ تُمَشِّطُ ابْنَةَ فِرْعَوْنَ ذَاتَ يَوْمٍ، إِذْ سَقَطَتْ الْمِدْرَى مِنْ يَدَيْهَا، فَقَالَتْ: بِسْمِ اللَّهِ. فَقَالَتْ لَهَا ابْنَةُ فِرْعَوْنَ: أَبِي؟ قَالَتْ: لَا، وَلَكِنْ رَبِّي وَرَبُّ أَبِيكِ اللَّهُ. قَالَتْ: أُخْبِرُهُ بِذَلِكَ! قَالَتْ: نَعَمْ. فَأَخْبَرَتْهُ فَدَعَاهَا، فَقَالَ: يَا فُلَانَةُ، وَإِنَّ لَكِ رَبًّا غَيْرِي، قَالَتْ: نَعَمْ، رَبِّي وَرَبُّكَ اللَّهُ، فَأَمَرَ بِبَقَرَةٍ مِنْ نُحَاسٍ فَأُحْمِيَتْ، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا أَنْ تُلْقَى هِيَ وَأَوْلَادُهَا فِيهَا، قَالَتْ لَهُ: إِنَّ لِي إِلَيْكَ حَاجَةً، قَالَ: وَمَا حَاجَتُكِ؟ قَالَتْ: أُحِبُّ أَنْ تَجْمَعَ عِظَامِي وَعِظَامَ وَلَدِي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، وَتَدْفِنَنَا، قَالَ: ذَلِكَ لَكِ عَلَيْنَا مِنَ الْحَقِّ، قَالَ: فَأَمَرَ بِأَوْلَادِهَا فَأُلْقُوا بَيْنَ يَدَيْهَا وَاحِدًا وَاحِدًا، إِلَى أَنْ انْتَهَى ذَلِكَ إِلَى صَبِيٍّ لَهَا مُرْضَعٍ، وَكَأَنَّهَا تَقَاعَسَتْ مِنْ أَجْلِهِ، قَالَ: يَا أُمَّهْ، اقْتَحِمِي، فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ. فَاقْتَحَمَتْ". قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: تَكَلَّمَ أَرْبَعَةٌ صِغَارٌ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام، وَصَاحِبُ جُرَيْجٍ، وَشَاهِدُ يُوسُفَ، وَابْنُ مَاشِطَةِ ابْنَةِ فِرْعَوْنَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس رات مجھے معراج ہوئی، مجھے دوران سفر ایک جگہ سے بڑی بہترین خوشبو آئی، میں نے پوچھا: جبریل! یہ کیسی خوشبو ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ فرعون کی بیٹی کی کنگھی کرنے والی خادمہ اور اس کی اولاد کی خوشبو ہے، میں نے پوچھا کہ اس کا قصہ تو بتائیے؟ انہوں نے کہا کہ ایک دن یہ خادمہ فرعون کی بیٹی کو کنگھی کر رہی تھی، اچانک اس کے ہاتھ سے کنگھی گر گئی، اس نے بسم اللہ کہہ کر اسے اٹھا لیا، فرعون کی بیٹی کہنے لگی کہ اس سے مراد میرے والد صاحب ہیں؟ اس نے کہا: نہیں، بلکہ میرا اور تیرے باپ کا رب اللہ ہے، فرعون کی بیٹی نے کہا کہ میں اپنے والد کو یہ بات بتادوں گی؟ اس نے کہا کہ ضرور بتاؤ، فرعون کی بیٹی نے باپ تک یہ خبر پہنچائی، اس نے خادمہ کو طلب کر لیا۔ جب وہ خادمہ آئی تو فرعون کہنے لگا: اے فلانہ! کیا میرے علاوہ بھی تیرا کوئی رب ہے؟ اس نے کہا: ہاں! میرا اور تمہارا رب اللہ ہے، یہ سن کر فرعون نے تانبے کی ایک گائے بنانے کا حکم دیا اور اسے خوب دہکایا، اس کے بعد حکم دیا کہ اسے اور اس کی اولاد کو اس میں پھینک دیا جائے، خادمہ نے کہا: مجھے آپ سے ایک کام ہے، فرعون نے پوچھا: کیا کام ہے؟ اس نے کہا: میری خواہش ہے کہ جب ہم جل کر کوئلہ ہو جائیں تو میری اور میرے بچوں کی ہڈیاں ایک کپڑے میں جمع کر کے دفن کر دینا، فرعون نے کہا کہ یہ تمہارا ہم پر حق ہے، (ہم ایساہی کریں گے)۔ اس کے بعد فرعون نے پہلے اس کے بچوں کو اس میں جھونکنے کا حکم دیا، چنانچہ اس کی آنکھوں کے سامنے اس کے بچوں کو ایک ایک کر کے اس دہکتے ہوئے تنور میں ڈالا جانے لگا، یہاں تک کہ جب اس کے شیر خوار بچے کی باری آئی تو وہ اس کی وجہ سے ذرا ہچکچائی، یہ دیکھ کر اللہ کی قدرت اور معجزے سے وہ شیر خوار بچہ بولا: اماں جان! بےخطر اس میں کود جائیے کیونکہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب سے ہلکی ہے، چنانچہ اس نے اس میں چھلانگ لگا دی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے کہ چار بچوں نے بچپن (شیرخوارگی) میں کلام کیا، حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے، جریج کے واقعے والے بچے نے، حضرت یوسف علیہ السلام کے گواہ نے، اور فرعون کی بیٹی کی کنگھی کرنے والی خادمہ کے بیٹے نے۔