مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2842
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمٍ الْغَنَوِيِّ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ كَذَا، قَالَ رَوْحٌ: عَاصِمٌ وَالنَّاسُ يَقُولُونَ: أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: لِابْنِ عَبَّاسٍ : يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرٍ، وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ؟ فَقَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا، قُلْتُ: وَمَا صَدَقُوا وَكَذَبُوا؟ قَالَ:" قَدْ طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ عَلَى بَعِيرٍ، وَلَيْسَ ذَلِكَ بِسُنَّةٍ، كَانَ النَّاسُ لَا يُصْرفُونَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا يُدْفَعُونَ، فَطَافَ عَلَى بَعِيرٍ لِيَسْتَمِعُوا، وَلِيَرَوْا مَكَانَهُ، وَلَا تَنَالُهُ أَيْدِيهِمْ".
ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ آپ کی قوم کا یہ خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا مروہ کے درمیان سعی اونٹ پر بیٹھ کر کی ہے اور یہ سنت ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: یہ لوگ کچھ صحیح اور کچھ غلط کہتے ہیں، میں نے عرض کیا: صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے؟ فرمایا: یہ بات تو صحیح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی ہے، لیکن اسے سنت قرار دینا غلط ہے، اصل میں لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ہٹتے نہیں تھے اور نہ ہی انہیں ہٹایا جا سکتا تھا، اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹ پر بیٹھ کر سعی کی تاکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام بھی سن لیں اور ان کی زیارت بھی کر لیں اور ان کے ہاتھ بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک نہ پہنچیں۔