مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2866
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَنْبَأَنَا عَطَاءٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ:" إِنْ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا يَغْدُوَ أَحَدُكُمْ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ، فَلْيَفْعَلْ". قَالَ: فَلَمْ أَدَعْ أَنْ آكُلَ قَبْلَ أَنْ أَغْدُوَ، مُنْذُ سَمِعْتُ ذَلِكَ مِنَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَآكُلَ مِنْ طَرَفِ الصَّرِيقَةِ الْأَكْلَةَ، أَوْ أَشْرَبَ اللَّبَنَ، أَوْ الْمَاءَ. قُلْتُ: فَعَلَامَ يُؤَوَّلُ هَذَا؟ قَالَ: سَمِعَهُ أَظُنُّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانُوا لَا يَخْرُجُونَ حَتَّى يَمْتَدَّ الضَّحَاءُ، فَيَقُولُونَ: نَطْعَمُ لِئَلَّا نَعْجَلَ عَنْ صَلَاتِنَا".
عطا رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عید الفطر کے دن اگر ممکن ہو کہ کچھ کھا پی کر نماز کے لئے نکلو تو ایسا ہی کیا کرو، میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے جب سے یہ بات سنی ہے، اس وقت سے میں نے صبح نکلنے سے پہلے کچھ کھانے پینے کا عمل ترک نہیں کیا، خواہ چپاتی روٹی کا ایک ٹکڑا کھاؤں، یا دودھ پی لوں، یا پانی پی لوں۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ اس کی وجہ کیا ہے؟ تو عطا نے جواب دیا: میرا خیال ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہوگا، اور فرمایا کہ لوگ نماز عید کے لئے اس وقت نکلتے تھے جب روشنی خوب پھیل جاتی تھی، اور وہ کہتے تھے کہ ہمیں پہلے ہی کچھ کھا پی لینا چاہئے تاکہ نماز میں جلد بازی سے کام نہ لیں۔