مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2875
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ الطَّلَاقُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، وَسَنَتَيْنِ مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، طَلَاقُ الثَّلَاثِ: وَاحِدَةً، فَقَالَ عُمَرُ:" إِنَّ النَّاسَ قَدْ اسْتَعْجَلُوا فِي أَمْرٍ كَانَ لَهُمْ فِيهِ أَنَاةٌ، فَلَوْ أَمْضَيْنَاهُ عَلَيْهِمْ. فَأَمْضَاهُ عَلَيْهِمْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت، خلافت صدیقی اور خلافت فاروقی کے ابتدائی دو سالوں میں تین طلاقوں کو ایک ہی سمجھا جاتا تھا، لیکن بعد میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ جس چیز میں لوگوں کو سہولت تھی، انہوں نے اس میں جلد بازی سے کام لینا شروع کر دیا (کثرت سے طلاق دینا شروع کر دی)، اس لئے اگر ہم ان پر تین طلاقوں کو تین ہی کے حکم میں نافذ کر دیں تو بہتر ہے، چنانچہ انہوں نے یہ حکم نافذ کر دیا۔