مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2902
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ شُعْبَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَوْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ مَرَّ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ وَهُوَ يُصَلِّي مَضْفُورَ الرَّأْسِ، مَعْقُودًا مِنْ وَرَائِهِ، فَوَقَفَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَبْرَحْ يَحُلُّ عُقَدَ رَأْسِهِ، فَأَقَرَّ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ حَلِّهِ، ثُمَّ جَلَسَ، فَلَمَّا فَرَغَ ابْنُ الْحَارِثِ مِنَ الصَّلَاةِ، أَتَاهُ، فَقَالَ: عَلَامَ صَنَعْتَ بِرَأْسِي مَا صَنَعْتَ بِرَأْسِي آنِفًا؟! قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَثَلُ الَّذِي يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُودٌ مِنْ وَرَائِهِ، كَمَثَلِ الَّذِي يُصَلِّي مَكْتُوفًا".
کریب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عبداللہ بن حارث کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جنہوں نے پیچھے سے اپنے سر کے بالوں کا جوڑا بنا رکھا تھا، وہ ان کے پیچھے جا کر کھڑے ہوئے اور ان بالوں کو کھولنے لگے، عبداللہ نے انہیں وہ بال کھولنے دیئے، نماز سے فارغ ہو کر وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے کہ آپ کو میرے سر سے کیا غرض ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اس طرح نماز پڑھنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اس حال میں نماز پڑھے کہ اس کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوئے ہوں۔