مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2923
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ ، حَدَّثَنَا شَهْرٌ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِهِ يُقَالُ لَهَا سَوْدَةُ، وَكَانَتْ مُصْبِيَةً، كَانَ لَهَا خَمْسَةُ صِبْيَةٍ أَوْ سِتَّةٌ، مِنْ بَعْلٍ لَهَا مَاتَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا يَمْنَعُكِ مِنِّي؟" قَالَتْ: وَاللَّهِ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، مَا يَمْنَعُنِي مِنْكَ أَنْ لَا تَكُونَ أَحَبَّ الْبَرِيَّةِ إِلَيَّ، وَلَكِنِّي أُكْرِمُكَ أَنْ يَضْغُوَ هَؤُلَاءِ الصِّبْيَةَ عِنْدَ رَأْسِكَ بُكْرَةً وَعَشِيَّةً. قَالَ:" فَهَلْ مَنَعَكِ مِنِّي شَيْءٌ غَيْرُ ذَلِكَ؟" قَالَتْ: لَا وَاللَّهِ. قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْحَمُكِ اللَّهُ، إِنَّ خَيْرَ نِسَاءٍ رَكِبْنَ أَعْجَازَ الْإِبِلِ صَالِحُ نِسَاءِ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرٍ، وَأَرْعَاهُ عَلَى بَعْلٍ بِذَاتِ يَدٍ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قوم کی ایک خاتون کو - جن کا نام سودہ تھا - پیغام نکاح بھیجا، سودہ کے یہاں اس شوہر سے - جو فوت ہوگیا تھا - پانچ یا چھ بچے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہیں مجھ سے کون سی چیز روکتی ہے؟ انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! واللہ! مجھے آپ سے کوئی چیز نہیں روکتی، آپ تو ساری مخلوق میں مجھے سب سے زیادہ محبوب ہیں، اصل میں مجھے یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ یہ بچے صبح و شام آپ کے سرہانے روتے اور چیختے رہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے علاوہ بھی کوئی وجہ ہے؟ انہوں نے عرض کیا: نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تم پر رحم کرے، وہ بہترین عورتیں جو اونٹوں پر پشت کی جانب بیٹھتی ہیں ان میں سب سے بہتر قریش کی نیک عورتیں ہیں جو بچپن میں اپنے بچوں کے لئے انتہائی شفیق اور اپنی ذات کے معاملے میں اپنے شوہر کی محافظ ہوتی ہیں۔ فائدہ: یہ سودہ دوسری ہیں، ام المومنین سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا نہیں ہیں۔