مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2932
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ شُعْبَةَ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ دَخَلَ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَعُودُهُ مِنْ وَجَعٍ، وَعَلَيْهِ بُرْدٌ إِسْتَبْرَقٌ، فقال: يَا أَبَا عَبَّاسٍ، مَا هَذَا الثَّوْبُ؟ قَالَ:" وَمَا هُوَ؟" قَالَ: هَذَا الْإِسْتَبْرَقُ! قَالَ:" وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ بِهِ، وَمَا أَظُنُّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنه هَذَا، حِينَ نَهَى عَنْهُ، إِلَّا لِلتَّجَبُّرِ وَالتَّكَبُّرِ، وَلَسْنَا بِحَمْدِ اللَّهِ كَذَلِكَ". قَالَ: فَمَا هَذِهِ التَّصَاوِيرُ فِي الْكَانُونِ؟ قَالَ: أَلَا تَرَى قَدْ أَحْرَقْنَاهَا بِالنَّارِ؟ فَلَمَّا خَرَجَ الْمِسْوَرُ، قَالَ: انْزَعُوا هَذَا الثَّوْبَ عَنِّي، وَاقْطَعُوا رُءُوسَ هَذِهِ التَّمَاثِيلِ. قَالُوا: يَا أَبَا عَبَّاسٍ، لَوْ ذَهَبْتَ بِهَا إِلَى السُّوقِ، كَانَ أَنْفَقَ لَهَا مَعَ الرَّأْسِ؟ قَالَ: لَا. فَأَمَرَ بِقَطْعِ رُءُوسِهَا.
شعبہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی عیادت کے لئے تشریف لائے، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس وقت استبرق کی ریشمی چادر اوڑھ رکھی تھی، سیدنا مسور رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اے ابوالعباس! یہ کیا کپڑا ہے؟ انہوں نے پوچھا: کیا مطلب؟ فرمایا: یہ تو استبرق (ریشم) ہے، انہوں نے کہا: واللہ! مجھے اس کے بارے پتہ نہیں چل سکا اور میرا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہننے سے تکبر اور ظلم کی وجہ سے منع فرمایا تھا اور الحمدللہ! ہم ایسے نہیں ہیں۔ پھر سیدنا مسور رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یہ انگیٹھی میں تصویریں کیسی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ آپ دیکھ ہی رہے ہیں کہ ہم نے انہیں آگ میں جلا دیا ہے، بہرحال! سیدنا مسور رضی اللہ عنہ جب چلے گئے تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: اس چادر کو میرے اوپر سے اتارو اور ان مورتیوں کے سر کا حصہ کاٹ دو، لوگوں نے کہا: اے ابوالعباس! اگر آپ انہیں بازار لے جائیں تو سر کے ساتھ ان کی اچھی قیمت لگ جائے گی، انہوں نے انکار کر دیا اور حکم دیا کہ ان کے سر کا حصہ کاٹ دیا جائے۔