مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 2944
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ وَدَاوُدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، يزيد أحدهما على صاحبه: أن رجلا نادى ابن عباس، والناس حوله، فقال: أسنة تبتغون بهذا النبيذ؟ أم هو أهون عليكم من اللبن والعسل؟! فقال ابن عباس : جاء النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبَّاسًا، فَقَالَ:" اسْقُونَا"، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا النَّبِيذَ شَرَابٌ قَدْ مُغِثَ وَمُرِثَ، أَفَلَا نَسْقِيكَ لَبَنًا أَوْ عَسَلًا؟ قَالَ:" اسْقُونَا مِمَّا تَسْقُونَ مِنْهُ النَّاسَ" فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعَهُ أَصْحَابُهُ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ، بِسِقَاءَيْنِ فِيهِمَا النَّبِيذُ، فَلَمَّا شَرِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَجِلَ قَبْلَ أَنْ يَرْوَى، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ:" أَحْسَنْتُمْ، هَكَذَا فَاصْنَعُوا". قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَرِضَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَسِيلَ شِعَابُهَا لَبَنًا وَعَسَلًا.
مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آس پاس کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی آ کر انہیں پکارتے ہوئے کہنے لگا کہ اس نبیذ کے ذریعے آپ کسی سنت کی پیروی کر رہے ہیں یا آپ کی نگاہوں میں یہ شہد اور دودھ سے بھی زیادہ ہلکی چیز ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور فرمایا: پانی پلاؤ، سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ یہ نبیذ تو گدلی اور غبار آلود ہو گئی ہے، ہم آپ کو دودھ یا شہد نہ پلائیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں کو جو پلا رہے ہو، ہمیں بھی وہی پلا دو، چنانچہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نبیذ کے دو برتن لے کر آئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مہاجرین و انصار دونوں تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نوش فرما لیا تو سیراب ہونے سے پہلے ہی اسے ہٹا لیا اور اپنا سر اٹھا کر فرمایا: تم نے خوب کیا، اسی طرح کیا کرو۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما یہ کہہ کر فرمانے لگے کہ میرے نزدیک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا مندی اس بات سے زیادہ اہم ہے کہ ان کے کونوں سے دودھ اور شہد بہنے لگے۔