مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 3000
(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ وَلا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ سورة الأنعام آية 152 عَزَلُوا أَمْوَالَ الْيَتَامَى، حَتَّى جَعَلَ الطَّعَامُ يَفْسُدُ، وَاللَّحْمُ يُنْتِنُ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَتْ وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ وَاللَّهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ سورة البقرة آية 220 قَالَ: فَخَالَطُوهُمْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی: «‏‏‏‏﴿وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ﴾ [الإسراء: 34] » یتیموں کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ مگر اچھے طریقے سے، تو لوگوں نے یتیموں کا مال اپنے مال سے جدا کر لیا، جس کی وجہ سے نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ کھانا سڑنے لگا اور گوشت میں بدبو پیدا ہونے لگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب اس صورت حال کا تذکرہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی: «‏‏‏‏﴿وَإِنْ تُخَالِطُوهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ الْمُفْسِدَ مِنَ الْمُصْلِحِ﴾ [البقرة: 220] » اگر تم ان کو اپنے ساتھ شریک کر لو تو وہ تہمارے بھائی ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ کون اصلاح کرنے والا ہے اور کون فساد کرنے والا؟ تب جا کر انہوں نے اپنے مال کے ساتھ ان کا مال شریک کر لیا۔