مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 3026
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَاتَتْ شَاةٌ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَاتَتْ فُلَانَةُ يَعْنِي الشَّاةَ. فَقَالَ:" فَلَوْلَا أَخَذْتُمْ مَسْكَهَا"، فَقَالَتْ: نَأْخُذُ مَسْكَ شَاةٍ قَدْ مَاتَتْ؟! فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ سورة الأنعام آية 145، فَإِنَّكُمْ لَا تَطْعَمُونَهُ إِنْ تَدْبُغُوهُ فَتَنْتَفِعُوا بِهِ" فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهَا، فَسَلَخَتْ مَسْكَهَا، فَدَبَغَتْهُ، فَأَخَذَتْ مِنْهُ قِرْبَةً حَتَّى تَخَرَّقَتْ عِنْدَهَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام المومنین سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا کی ایک بکری مر گئی، انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! فلاں بکری مر گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کی کھال کیوں نہ رکھ لی؟ انہوں نے عرض کیا کہ ایک مرداربکری کی کھال رکھتی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تو یہ فرمایا ہے کہ «﴿قُلْ لَا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ﴾ [الأنعام: 145] » اے نبی! آپ فرما دیجئے کہ میرے پاس جو وحی بھیجی جاتی ہے، میں اس میں کوئی چیز ایسی نہیں پاتا جو کسی کھانے والے پر حرام ہو، سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو، یا بہتا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو۔ اب اگر تم اسے دباغت دے کر اس سے فائدہ اٹھا لو تو تم اسے کھاؤ گے تو نہیں؟ چنانچہ سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا نے کسی کو بھیج کر اس کی کھال اتروا لی اور اسے دباغت دے کر اس کا مشکیزہ بنا لیا، یہاں تک کہ وہ ان کے پاس پھٹ گیا۔