مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 3063
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ الصَّلَاةَ يَوْمَ الْفِطْرِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، وَعُثْمَانَ، فَكُلُّهُمْ كَانَ يُصَلِّيهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدُ، قَالَ: فَنَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجْلِسُ الرِّجَالَ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّى جَاءَ النِّسَاءَ، وَمَعَهُ بِلَالٌ، فَقَالَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لا يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا سورة الممتحنة آية 12، فَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ، حَتَّى فَرَغَ مِنْهَا، ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ مِنْهَا:" أَنْتُنَّ عَلَى ذَلِكَ؟" فَقَالَتْ: امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا مِنْهُنَّ: نَعَمْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَا يَدْرِي حَسَنٌ مَنْ هِيَ. قَالَ:" فَتَصَدَّقْنَ"، قَالَ: فَبَسَطَ بِلَالٌ ثَوْبَهُ، ثُمَّ قَالَ: هَلُمَّ لَكُنَّ، فِدَاكُنَّ أَبِي وَأُمِّي. فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِمَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ. قَالَ ابْنُ بَكْرٍ: الْخَوَاتِيمَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں عید کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم کے ساتھ موجود رہا ہوں، یہ سب حضرات خطبہ سے پہلے بغیر اذان و اقامت کے نماز پڑھایا کرتے تھے۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے دن خطبہ ارشاد فرمایا، بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خیال آیا کہ عورتوں کے کانوں تک تو آواز پہنچی ہی نہیں ہوگی، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے ہمراہ عورتوں کے پاس آ کر انہیں وعظ و نصیحت کی، آیت بیعت کی تلاوت کی اور فراغت کے بعد ان سے پوچھا: کیا تم اس کا اقرار کرتی ہو؟ تو ان میں سے ایک عورت - جس کا نام راوی کو یاد نہیں رہا اور جس کے علاوہ کسی نے جواب نہیں دیا تھا - کہنے لگی: جی ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں صدقہ نکالنے کا حکم دیا، جس پر عورتیں اپنی بالیاں اور انگوٹھیاں وغیرہ اتار کر صدقہ دینے لگیں، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے کپڑا بچھا لیا تھا اور کہتے جارہے تھے کہ صدقات نکالو، تم پر میرے ماں باپ فدا ہوں۔