مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 3081
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنِي حَكِيمُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَمَّنِي جِبْرِيلُ عِنْدَ الْبَيْتِ، فَصَلَّى بِي الظُّهْرَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ فَكَانَتْ بِقَدْرِ الشِّرَاكِ، ثُمَّ صَلَّى بِي الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّ كُلِّ شَيْءٍ مِثْلَيْهِ، ثُمَّ صَلَّى بِي الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ، ثُمَّ صَلَّى بِي الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ، ثُمَّ صَلَّى بِي الْفَجْرَ حِينَ حَرُمَ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ عَلَى الصَّائِمِ، ثُمَّ صَلَّى الْغَدَ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّ كُلِّ شَيْءٍ مِثْلَهُ، ثُمَّ صَلَّى بِي الْعَصْرَ حِينَ صَارَ ظِلُّ كُلِّ شَيْءٍ مِثْلَيْهِ، ثُمَّ صَلَّى بِي الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ، ثُمَّ صَلَّى بِي الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ صَلَّى بِي الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ، ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، هَذَا وَقْتُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِكَ، الْوَقْتُ فِيمَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حضرت جبرئیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کے قریب ایک مرتبہ میری امامت کی، چنانچہ انہوں نے مجھے ظہر کی نماز اس وقت پڑھائی جب زوال شمس ہو گیا اور ایک تسمہ کے برابر وقت گزر گیا، عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ ایک مثل ہو گیا، مغرب کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار روزہ کھولتا ہے، اور عشا کی نماز غروب شفق کے بعد پڑھائی، اور فجر کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار کے لئے کھانا پینا حرام ہو جاتا ہے۔ پھر اگلے دن ظہر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ ایک مثل ہوگیا، اور عصر کی نماز اس وقت پڑھائی جب ہر چیز کا سایہ دو مثل ہو گیا، مغرب کی نماز اس وقت پڑھائی جب روزہ دار روزہ کھولتا ہے، عشا کی نماز رات کی پہلی تہائی میں پڑھائی، اور فجر کی نماز خوب روشنی کر کے پڑھائی اور میری طرف متوجہ ہو کر کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ آپ سے پہلے انبیاء (علیہم السلام) کا وقت رہا ہے، نماز کا وقت ان دو وقتوں کے درمیان ہے۔