مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 3111
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِي الْبَيْتِ رِجَالٌ وَفِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلُمَّ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا". فَقَالَ عُمَرُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَلَبَ عَلَيْهِ الْوَجَعُ، وَعِنْدَنَا الْقُرْآنُ، حَسْبُنَا كِتَابُ اللَّهِ، فَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْبَيْتِ، فَاخْتَصَمُوا، فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ: قَرِّبُوا يَكْتُبُ لَكُمْ كِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدَهُ، وَفِيهِمْ مَنْ يَقُولُ مَا قَالَ عُمَرُ، فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغْوَ وَالِاخْتِلَافَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُومُوا". قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُولُ: إِنَّ الرَّزِيَّةَ، كُلَّ الرَّزِيَّةِ، مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَيْنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الْكِتَابَ، مِنَ اخْتِلَافِهِمْ وَلَغَطِهِمْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کا وقت قریب آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس لکھنے کا سامان لاؤ، میں تمہارے لئے ایک ایسی تحریر لکھ دوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہو سکوگے، اس وقت گھر میں کافی سارے لوگ تھے، جن میں سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی تھے، وہ کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر شدت تکلیف کا غلبہ ہے، اور تمہارے پاس قرآن کریم تو موجود ہے ہی، اور کتاب اللہ ہمارے لئے کافی ہے، اس پر لوگوں میں اختلاف رائے پیدا ہو گیا، بعض لوگوں کی رائے یہ تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لکھنے کا سامان پیش کر دو تاکہ وہ تمہیں کچھ لکھوا دیں، اور بعض کی رائے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ والی تھی، جب شور و شغب اور اختلاف زیادہ ہونے لگا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس سے اٹھ جاؤ۔ اس پر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے تھے کہ ہائے افسوس! لوگوں کے اختلاف اور شور و شغب کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس تحریر میں رکاوٹ پیدا ہو گئی۔