مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 3187
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو زُمَيْلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: لَمَّا خَرَجَتْ الْحَرُورِيَّةُ، اعْتَزَلُوا، فَقُلْتُ لَهُمْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ صَالَحَ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ لِعَلِيٍّ:" اكْتُبْ يَا عَلِيُّ: هَذَا مَا صَالَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَالُوا: لَوْ نَعْلَمُ أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ مَا قَاتَلْنَاكَ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" امْحُ يَا عَلِيُّ، اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنِّي رَسُولُكَ، امْحُ يَا عَلِيُّ وَاكْتُبْ: هَذَا مَا صَالَحَ عَلَيْهِ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ" وَاللَّهِ لَرَسُولُ اللَّهِ خَيْرٌ مِنْ عَلِيٍّ، وَقَدْ مَحَا نَفْسَهُ، وَلَمْ يَكُنْ مَحْوُهُ ذَلِكَ يُمْحَاهُ مِنَ النُّبُوَّةِ، أَخَرَجْتُ مِنْ هَذِهِ؟ قَالُوا: نَعَمْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب حروریہ فرقے نے خروج کیا تو وہ سب سے کٹ گئے، میں نے ان سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے مقام پر مشرکین سے صلح کی تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: علی! لکھو، یہ وہ معاہدہ ہے، جس کے مطابق محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلح کی ہے۔ مشرکین قریش کہنے لگے کہ اگر ہم آپ کو اللہ کا رسول سمجھتے تو کبھی آپ سے قتال نہ کرتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا: علی! اسے مٹا دو، اے اللہ! تو جانتا ہے کہ میں تیرا رسول ہوں، علی! اسے مٹا دو اور یہ لکھو کہ یہ وہ معاہدہ ہے جو محمد بن عبداللہ نے کیا ہے۔ میں نے خوارج سے کہا: واللہ! اللہ کے رسول سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے بہتر تھے، اور انہوں نے اپنا نام مٹا دیا تھا لیکن تحریر سے اسے مٹا دینے کی وجہ سے وہ نبوت سے ہی نہیں چلے گئے تھے، کیا میں اس سے نکل آیا؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں!