مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 3191
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي عَوَانَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ: لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ سورة القيامة آية 16، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَالِجُ مِنَ التَّنْزِيلِ شِدَّةً، فَكَانَ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ قَالَ: فَقَالَ لِي ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَا أُحَرِّكُ شَفَتَيَّ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُ. وَقَالَ لِي سَعِيدٌ أَنَا أُحَرِّكُ كَمَا رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُحَرِّكُ شَفَتَيْهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ سورة القيامة آية 16 - 17، قَالَ: جَمْعَهُ فِي صَدْرِكَ، ثُمَّ تَقْرَأَه فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ سورة القيامة آية 18 فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ: ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ سورة القيامة آية 19 فَكَانَ بَعْدَ ذَلِكَ إِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ، قَرَأَهُ كَمَا أَقْرَأَهُ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت قرآنی: «‏‏‏‏﴿لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ﴾ [القيامة: 16] » آپ اپنی زبان کو جلدی جلدی مت حرکت دیا کریں۔ کی تفسیر میں منقول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نزول وحی کے وقت کچھ سختی محسوس کرتے تھے اور وحی کو محفوظ کرنے کے خیال سے اپنے ہونٹوں کو ہلاتے رہتے تھے، یہ کہہ کر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے شاگرد سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے فرمایا کہ میں تمہیں اس طرح ہونٹ ہلا کر دکھاتا ہوں جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہلاتے تھے، پھر ان کی نقل ان کے شاگرد سعید بن جبیر رحمہ اللہ نے اپنے شاگرد کے سامنے کی، بہرحال! اس پر یہ آیت نازل ہوئی: «﴿لَا تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ o إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ o فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ o ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ﴾ [القيامة: 16-19] » آپ اپنی زبان کو جلدی جلدی مت حرکت دیا کریں، اس قرآن کو آپ کے سینے میں جمع کرنا اور آپ کی زبانی اسے پڑھوانا ہماری ذمہ داری ہے، جب ہم پڑھ رہے ہوں تو آپ خاموش رہ کر اسے توجہ سے سنئے، پھر اس کی وضاحت بھی ہمارے ذمہ ہے۔ اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم جبرئیل علیہ السلام کے واپس چلے جانے کے بعد اسی طرح پڑھ کر سنا دیا کرتے تھے جیسے حضرت جبرئیل علیہ السلام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھایا ہوتا۔