مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 3251
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي عُثْمَانُ الْجَزَرِيُّ ، أَنَّ مِقْسَمًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ: وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِيُثْبِتُوكَ سورة الأنفال آية 30، قَالَ: تَشَاوَرَتْ قُرَيْشٌ لَيْلَةً بِمَكَّةَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِذَا أَصْبَحَ، فَأَثْبِتُوهُ بِالْوَثَاقِ. يُرِيدُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: بَلْ اقْتُلُوهُ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ: بَلْ أَخْرِجُوهُ. فَأَطْلَعَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ذَلِكَ، فَبَاتَ عَلِيٌّ عَلَى فِرَاشِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، وَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى لَحِقَ بِالْغَارِ، وَبَاتَ الْمُشْرِكُونَ يَحْرُسُونَ عَلِيًّا، يَحْسَبُونَهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا أَصْبَحُوا ثَارُوا إِلَيْهِ، فَلَمَّا رَأَوْا عَلِيًّا، رَدَّ اللَّهُ مَكْرَهُمْ، فَقَالُوا: أَيْنَ صَاحِبُكَ هَذَا؟ قَالَ:" لَا أَدْرِي". فَاقْتَصُّوا أَثَرَهُ، فَلَمَّا بَلَغُوا الْجَبَلَ خُلِّطَ عَلَيْهِمْ، فَصَعِدُوا فِي الْجَبَلِ، فَمَرُّوا بِالْغَارِ، فَرَأَوْا عَلَى بَابِهِ نَسْجَ الْعَنْكَبُوتِ، فَقَالُوا: لَوْ دَخَلَ هَاهُنَا، لَمْ يَكُنْ نَسْجُ الْعَنْكَبُوتِ عَلَى بَابِهِ، فَمَكَثَ فِيهِ ثَلَاثَ لَيَالٍ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے آیت قرآنی: «﴿وَإِذْ يَمْكُرُ بِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا﴾ [الأنفال: 30] » اور جب وہ لوگ جنھوں نے کفر کیا، تمہارے خلاف خفیہ تدبیریں کر رہے تھے، کی تفسیر میں منقول ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت قریش نے مکہ مکرمہ میں باہم مشورہ کیا، بعض نے کہا کہ صبح ہوتے ہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بیڑیوں میں جکڑ دو، بعض نے کہا کہ قتل کردو، اور بعض نے انہیں نکال دینے کا مشورہ دیا، اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکین کی اس مشاورت کی اطلاع دے دی۔ چنانچہ اس رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پر سیدنا علی رضی اللہ عنہ سو گئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے نکل کر نماز میں چلے گئے، مشرکین ساری رات سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سمجھتے ہوئے پہرہ داری کرتے رہے اور صبح ہوتے ہی انہوں نے ہلہ بول دیا، لیکن دیکھا تو وہاں سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے، اس طرح اللہ نے ان کے مکر کو ان پر لوٹا دیا، وہ کہنے لگے کہ تمہارے ساتھی کہاں ہیں؟ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے نہیں پتہ، پھر وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نشانات قدم تلاش کرتے ہوئے نکلے، جب وہ اس پہاڑ پر پہنچے تو انہیں التباس ہو گیا، وہ پہاڑ پر بھی چڑھے اور اسی غار کے پاس سے بھی گزرے (جہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پناہ گزین تھے)، لیکن انہیں غار کے دہانے پر مکڑی کا جالا دکھائی دیا، جسے دیکھ کر وہ کہنے لگے کہ اگر وہ یہاں ہوتے تو اس غار کے دہانے پر مکڑی کا جالا نہ ہوتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس غار میں تین دن ٹھہرے رہے۔