مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 3508
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى ، أَنَّهُ سَمِعَ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَقُولُ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ تُوُفِّيَتْ أُمُّهُ وَهُوَ غَائِبٌ عَنْهَا، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ، وَأَنَا غَائِبٌ عَنْهَا، فَهَلْ يَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ عَنْهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ" قَالَ: فَإِنِّي أُشْهِدُكَ أَنَّ حَائِطِي الْمَخْرَفَ صَدَقَةٌ عَنْهَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جس وقت سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کی والدہ کا انتقال ہوا، وہ اس وقت ان کے پاس موجود نہ تھے، بعد میں انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میری غیر موجودگی میں میری والدہ کا انتقال ہو گیا ہے تو کیا اگر میں ان کی طرف سے کچھ صدقہ کروں تو انہیں اس کا فائدہ ہوگا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اس پر وہ کہنے لگے کہ پھر میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میرا ایک باغ ہے، وہ میں نے ان کے نام پر صدقہ کر دیا۔