مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم -- 0
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
0
حدیث نمبر: 3534M
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ يَزْعُمُ قَوْمُكَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَمَلَ بِالْبَيْتِ، وَأَنَّ ذَلِكَ سُنَّةٌ. قَالَ: صَدَقُوا وَكَذَبُوا. قُلْتُ: مَا صَدَقُوا وَكَذَبُوا؟ قَالَ: صَدَقُوا، قَدْ رَمَلَ بِالْبَيْتِ، وَكَذَبُوا لَيْسَتْ بِسُنَّةٍ، إِنَّ قُرَيْشًا قَالَتْ: دَعُوا مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ حَتَّى يَمُوتُوا مَوْتَ النَّغَفِ. فَلَمَّا صَالَحُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى أَنْ يَجِيئُوا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، فَيُقِيمُوا بِمَكَّةَ ثَلَاثًا، فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ، وَالْمُشْرِكُونَ مِنْ قِبَلِ قُعَيْقِعَانَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْمُلُوا بِالْبَيْتِ ثَلَاثًا"، وَلَيْسَتْ بِسُنَّةٍ.
ابوالطفیل کہتے ہیں کہ میں نے ایک مرتبہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کیا کہ آپ کی قوم کا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران طواف رمل کیا ہے اور یہ سنت ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ لوگ کچھ سچ اور کچھ غلط کہتے ہیں، میں نے عرض کیا: سچ کیا ہے اور غلط کیا ہے؟ فرمایا: سچ تو یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف کرتے ہوئے رمل کیا ہے، لیکن اسے سنت قرار دینا غلط ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ قریش نے صلح حدیبیہ کے موقع پر کہا تھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ رضی اللہ عنہم کو چھوڑ دو، تاآنکہ یہ اسی طرح مر جائیں جیسے اونٹ کی ناک میں کیڑا نکلنے سے وہ مر جاتا ہے، جب انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منجملہ دیگر شرائط کے اس شرط پر صلح کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ آئندہ سال مکہ مکرمہ میں آ کر تین دن ٹھہر سکتے ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئندہ سال تشریف لائے، مشرکین جبل قعیقعان کی طرف بیٹھے ہوئے تھے، انہیں دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو تین چکروں میں رمل کا حکم دیا، یہ سنت نہیں ہے۔