مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3553
(حديث قدسي) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ النُّطْفَةَ تَكُونُ فِي الرَّحِمِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا عَلَى حَالِهَا لَا تَغَيَّرُ، فَإِذَا مَضَتْ الْأَرْبَعُونَ، صَارَتْ عَلَقَةً، ثُمَّ مُضْغَةً كَذَلِكَ، ثُمَّ عِظَامًا كَذَلِكَ، فَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يُسَوِّيَ خَلْقَهُ، بَعَثَ إِلَيْهَا مَلَكًا، فَيَقُولُ الْمَلَكُ الَّذِي يَلِيهِ: أَيْ رَبِّ، أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى؟ أَشَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ؟ أَقَصِيرٌ أَمْ طَوِيلٌ؟ أَنَاقِصٌ أَمْ زَائِدٌ؟ قُوتُهُ وَأَجَلُهُ؟ أَصَحِيحٌ أَمْ سَقِيمٌ؟ قَالَ: فَيَكْتُبُ ذَلِكَ كُلَّهُ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: فَفِيمَ الْعَمَلُ إِذَنْ وَقَدْ فُرِغَ مِنْ هَذَا كُلِّهِ؟، قَالَ:" اعْمَلُوا فَكُلٌّ سَيُوَجَّهُ لِمَا خُلِقَ لَهُ".
سیدنا عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ماں کے رحم میں چالیس دن تک تو نطفہ اپنی حالت پر رہتا ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی، جب چالیس دن گزر جاتے ہیں تو وہ جما ہوا خون بن جاتا ہے، چالیس دن بعد وہ لوتھڑا بن جاتا ہے، اسی طرح چالیس دن بعد اس پر ہڈیاں چڑھائی جاتی ہیں، پھر جب اللہ کا ارادہ ہوتا ہے کہ وہ اس کی شکل و صورت برابر کر دے تو اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے، چنانچہ اس خدمت پر مقرر فرشتہ اللہ سے پوچھتا ہے کہ پروردگار! یہ مذکر ہوگا یا مؤ نث؟ بدبخت ہوگا یا خوش بخت؟ ٹھنگنا ہوگا یا لمبےقد کا؟ ناقص الخلقت ہوگا یا زائد؟ اس کی روزی کیا ہوگی اور اس کی مدت عمر کتنی ہوگی؟ اور یہ تندرست ہوگا یا بیمار؟ یہ سب چیزیں لکھ لی جاتی ہیں۔ یہ سن کر لوگوں میں سے کسی نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جب یہ ساری چیزیں لکھی جا چکی ہیں تو پھر عمل کا کیا فائدہ؟ فرمایا: تم عمل کرتے رہو، کیونکہ ہر شخص کو اسی کام کی طرف متوجہ کیا جائے گا جس کے لئے اس کی پیدائش ہوئی ہے۔