مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3575
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا نُسَلِّمُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كُنَّا بِمَكَّةَ قَبْلَ أَنْ نَأْتِيَ أَرْضَ الْحَبَشَةِ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مِنْ أَرْضِ الْحَبَشَةِ، أَتَيْنَاهُ فَسَلَّمْنَا عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ، فَأَخَذَنِي مَا قَرُبَ وَمَا بَعُدَ، حَتَّى قَضَوْا الصَّلَاةَ، فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحْدِثُ فِي أَمْرِهِ مَا يَشَاءُ، وَإِنَّهُ قَدْ أُحْدِثَ مِنْ أَمْرِهِ أَنْ لَا نَتَكَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سر زمین حبشہ جانے سے پہلے ابتدا میں ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دوران نماز سلام کرتے (تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم جواب دے دیتے تھے)، لیکن جب ہم نجاشی کے یہاں سے واپس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہ دیا، اس پر مجھے دور اور نزدیک کے اندیشے ہونے لگے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال پوچھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ جو فیصلہ چاہتا ہے کر لیتا ہے، اس معاملے میں اللہ نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ ہم دوران نماز باتیں نہ کیا کریں۔