مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3623
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُسْلِمٍ الْهَجَرِيُّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَلْقَى اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ غَدًا مُسْلِمًا، فَلْيُحَافِظْ عَلَى هَؤُلَاءِ الصَّلَوَاتِ الْمَكْتُوبَاتِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ، فَإِنَّهُنَّ مِنْ سُنَنِ الْهُدَى، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ شَرَعَ لِنَبِيِّكُمْ سُنَنَ الْهُدَى، وَمَا مِنْكُمْ إِلَّا وَلَهُ مَسْجِدٌ فِي بَيْتِهِ، وَلَوْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ، كَمَا يُصَلِّي هَذَا الْمُتَخَلِّفُ فِي بَيْتِهِ، لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ، وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنْهَا إِلَّا مُنَافِقٌ مَعْلُومٌ نِفَاقُهُ، وَلَقَدْ رَأَيْتُ الرَّجُلَ يُهَادَى بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ حَتَّى يُقَامَ فِي الصَّفِّ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ رَجُلٍ يَتَوَضَّأُ، فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ، ثُمَّ يَأْتِي مَسْجِدًا مِنَ الْمَسَاجِدِ، فَيَخْطُو خُطْوَةً، إِلَّا رُفِعَ بِهَا دَرَجَةً، أَوْ حُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ، أَوْ كُتِبَتْ لَهُ بِهَا حَسَنَةٌ حَتَّى إِنْ كُنَّا لَنُقَارِبُ بَيْنَ الْخُطَى، وَإِنَّ فَضْلَ صَلَاةِ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ عَلَى صَلَاتِهِ وَحْدَهُ، بِخَمْسٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس شخص کی یہ خواہش ہو کہ کل قیامت کے دن اللہ سے اس کی ملاقات اسلام کی حالت میں ہو تو اسے ان فرض نمازوں کی پابندی کرنی چاہئے، جب بھی ان کی طرف پکارا جائے، کیونکہ یہ سنن ہدی میں سے ہیں، اور اللہ نے تمہارے پیغمبر کے لئے سنن ہدی کو مشروع قرار دیا ہے، تم میں سے ہر ایک کے گھر میں مسجد ہوتی ہے، اگر تم اپنے گھروں میں اس طرح نماز پڑھنے لگے جیسے یہ پیچھے رہ جانے والے اپنے گھروں میں پڑھ لیتے ہیں تو تم اپنے نبی کی سنت کے تارک ہو گے، اور جب تم اپنے نبی کی سنت کو چھوڑو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے، اور میں نے دیکھا ہے کہ جماعت کی نماز سے وہی شخص پیچھے رہتا تھا جو منافق ہوتا تھا اور اس کا نفاق سب کے علم میں ہوتا تھا۔ نیز میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ ایک شخص کو دو آدمیوں کے سہارے پر مسجد میں لایا جاتا اور صف میں کھڑا کر دیا جاتا تھا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: جو شخص وضو کرے اور اچھی طرح کرے، پھر کسی بھی مسجد کی طرف روانہ ہو جائے، وہ جو قدم بھی اٹھائے گا، اس کا ایک درجہ بلند کیا جائے گا، یا ایک گناہ معاف کیا جائے گا، یا ایک نیکی لکھی جائے گی، اسی بناء پر ہم چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا تے تھے، اور تنہا نماز پڑھنے کی نسبت جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت پچیس درجہ زیادہ ہے۔