مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3788
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: قَالَ أَبِي : حَدَّثَنِي أَبُو تَمِيمَةَ ، عَنْ عَمْرٍو ، لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ قَدْ قَالَ: الْبِكَالِيَّ يُحَدِّثُهُ عَمْرٌو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ عَمْرٌو إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ قَالَ: اسْتَبْعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَانْطَلَقْنَا، حَتَّى أَتَيْتُ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا فَخَطَّ لِي خِطَّةً، فَقَالَ لِي:" كُنْ بَيْنَ ظَهْرَيْ هَذِهِ لَا تَخْرُجْ مِنْهَا، فَإِنَّكَ إِنْ خَرَجْتَ هَلَكْتَ"، قَالَ: فَكُنْتُ فِيهَا، قَالَ: فَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَذَفَةً، أَوْ أَبْعَدَ شَيْئًا، أَوْ كَمَا قَالَ: ثُمَّ إِنَّهُ ذَكَرَ هَنِينًا كَأَنَّهُمْ الزُّطُّ قَالَ عَفَّانُ: أَوْ كَمَا قَالَ عَفَّانُ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَيْسَ عَلَيْهِمْ ثِيَابٌ، وَلَا أَرَى سَوْآتِهِمْ، طِوَالًا، قَلِيلٌ لَحْمُهُمْ، قَالَ: فَأَتَوْا، فَجَعَلُوا يَرْكَبُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَجَعَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْهِمْ، قَالَ: وَجَعَلُوا يَأْتُونِي، فَيُخَيِّلُونَ أَوْ يَمِيلُونَ حَوْلِي، وَيَعْتَرِضُونَ لِي، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَأُرْعِبْتُ مِنْهُمْ رُعْبًا شَدِيدًا، قَالَ: فَجَلَسْتُ أَوْ كَمَا قَالَ، قَالَ: فَلَمَّا انْشَقَّ عَمُودُ الصُّبْحِ جَعَلُوا يَذْهَبُونَ أَوْ كَمَا قَالَ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ ثَقِيلًا وَجِعًا، أَوْ يَكَادُ أَنْ يَكُونَ وَجِعًا مِمَّا رَكِبُوهُ، قَالَ:" إِنِّي لَأَجِدُنِي ثَقِيلًا" أَوْ كَمَا قَالَ، فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ فِي حِجْرِي أَوْ كَمَا قَالَ، قَالَ: ثُمَّ إِنَّ هَنِينًا أَتَوْا، عَلَيْهِمْ ثِيَابٌ بِيضٌ طِوَالٌ أَوْ كَمَا قَالَ، وَقَدْ أَغْفَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَأُرْعِبْتُ مِنْهُمْ أَشَدَّ مِمَّا أُرْعِبْتُ الْمَرَّةَ الْأُولَى، قَالَ عَارِمٌ فِي حَدِيثِهِ: قَالَ: فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: لَقَدْ أُعْطِيَ هَذَا الْعَبْدُ خَيْرًا، أَوْ كَمَا قَالُوا: إِنَّ عَيْنَيْهِ نَائِمَتَانِ، أَوْ قَالَ: عَيْنَهُ أَوْ كَمَا قَالُوا: وَقَلْبَهُ يَقْظَانُ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ عَارِمٌ وَعَفَّانُ: قَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: هَلُمَّ فَلْنَضْرِبْ لَهُ مَثَلًا أَوْ كَمَا قَالُوا، قَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: اضْرِبُوا لَهُ مَثَلًا وَنُؤَوِّلُ نَحْنُ، أَوْ نَضْرِبُ نَحْنُ وَتُؤَوِّلُونَ أَنْتُمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: مَثَلُهُ كَمَثَلِ سَيِّدٍ ابْتَنَى بُنْيَانًا حَصِينًا، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى النَّاسِ بِطَعَامٍ أَوْ كَمَا قَالَ، فَمَنْ لَمْ يَأْتِ طَعَامَهُ أَوْ قَالَ: لَمْ يَتْبَعْهُ عَذَّبَهُ عَذَابًا شَدِيدًا أَوْ كَمَا قَالُوا، قَالَ الْآخَرُونَ: أَمَّا السَّيِّدُ: فَهُوَ رَبُّ الْعَالَمِينَ، وَأَمَّا الْبُنْيَانُ: فَهُوَ الْإِسْلَامُ، وَالطَّعَامُ: الْجَنَّةُ، وَهُوَ الدَّاعِي، فَمَنْ اتَّبَعَهُ كَانَ فِي الْجَنَّةِ، قَالَ عَارِمٌ فِي حَدِيثِهِ أَوْ كَمَا قَالُوا: وَمَنْ لَمْ يَتَّبِعْهُ عُذِّبَ أَوْ كَمَا قَالَ، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَيْقَظَ، فَقَالَ:" مَا رَأَيْتَ يَا ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ؟" فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: رَأَيْتُ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا خَفِيَ عَلَيَّ مِمَّا قَالُوا شَيْءٌ"، قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هُمْ نَفَرٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ، أَوْ قَالَ: هُمْ مِنَ الْمَلَائِكَةِ، أَوْ كَمَا شَاءَ اللَّهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنے ساتھ کہیں لے کر گئے، ہم چلتے رہے یہاں تک کہ جب ایک مقام پر پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین پر ایک خط کھینچا اور مجھ سے فرمایا کہ اس خط سے پیچھے رہنا، اس سے آگے نہ نکلنا، اگر تم اس سے آگے نکلے تو ہلاک ہو جاؤ گے، چنانچہ میں وہیں رہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دور گئے جہاں تک انسان کی پھینکی ہوئی کنکری جا سکتی ہے یا اس سے کچھ آگے، وہاں کچھ لوگ محسوس ہوئے جو ہندوستان کی ایک قوم جاٹ لگتے تھے، انہوں نے کپڑے بھی نہیں پہن رکھے تھے اور مجھے ان کی شرمگاہ بھی نظر نہیں آتی تھی، ان کے قد لمبےاور گوشت بہت تھوڑا تھا، وہ آئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سوار ہونے کی کوشش کرنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سامنے کچھ پڑھتے رہے، وہ میرے پاس بھی آئے اور میرے ارد گرد گھومنے اور مجھے چھیڑنے کی کوشش کرنے لگے جس سے مجھ پر شدید قسم کی دہشت طاری ہو گئی اور میں اپنی جگہ پر ہی بیٹھ گیا۔ جب پو پھٹی تو وہ لوگ جانا شروع ہو گئے، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی واپس آ گئے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت بوجھل محسوس ہو رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم میں درد ہو رہا تھا، اس لئے مجھ سے فرمانے لگے کہ مجھے طبیعت بوجھل لگ رہی ہے، پھر اپنا سر میری گود میں رکھ دیا، اسی اثناء میں کچھ لوگ اور آ گئے جنہوں نے سفید کپڑے پہن رکھے تھے اور ان کے قد بھی لمبے لمبے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سو چکے تھے اس لئے مجھ پر پہلی مرتبہ سے بھی زیادہ شدید دہشت طاری ہوگئی۔ پھر وہ ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ اس بندے کو خیر عطا کی گئی ہے، اس کی آنکھیں تو سوتی ہیں لیکن دل جاگتا رہتا ہے، آؤ، ہم ان کے لئے کوئی مثال دیتے ہیں، تم مثال بیان کرو، ہم اس کی تاویل بتائیں گے یا ہم مثال بیان کرتے ہیں، تم اس کی تاویل بتانا، چنانچہ ان میں سے کچھ لوگ کہنے لگے کہ ان کی مثال اس سردار کی سی ہے جس نے کوئی بڑی مضبوط عمارت بنوائی، پھر لوگوں کو دعوت پر بلایا، اور جو شخص دعوت میں شریک نہ ہوا، اس نے اسے بڑی سخت سزا دی، دوسروں نے اس کی تاویل بیان کرتے ہوئے کہا کہ سردار سے مراد تو اللہ رب العالمین ہے، عمارت سے مراد اسلام ہے، کھانے سے مراد جنت ہے، اور یہ داعی ہیں، جو ان کی اتباع کرے گا وہ جنت میں جائے گا اور جو ان کی اتباع نہیں کرے گا اسے عذاب میں مبتلا کیا جائے گا۔ تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی بیدار ہو گئے اور فرمانے لگے: اے ابن ام عبد! تم نے کیا دیکھا؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے یہ یہ چیز دیکھی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہوں نے جو کچھ کہا، مجھ پر اس میں سے کچھ بھی پوشیدہ اور مخفی نہیں، یہ فرشتوں کی جماعت تھی۔