مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3794
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" انْطَلَقَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ مُعْتَمِرًا، فَنَزَلَ عَلَى صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ، وَكَانَ أُمَيَّةُ إِذَا انْطَلَقَ إِلَى الشَّامِ، فَمَرَّ بِالْمَدِينَةِ، نَزَلَ عَلَى سَعْدٍ، فَقَالَ أُمَيَّةُ لِسَعْدٍ: انْتَظِرْ، حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ، وَغَفَلَ النَّاسُ، انْطَلَقْتَ فَطُفْتَ، فَبَيْنَمَا سَعْدٌ يَطُوفُ، إِذْ أَتَاهُ أَبُو جَهْلٍ، فَقَالَ: مَنْ هَذَا يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ آمِنًا؟ قَالَ سَعْدٌ: أَنَا سَعْدٌ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ: تَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ آمِنًا، وَقَدْ آوَيْتُمْ مُحَمَّدًا عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ؟ فَتَلَاحَيَا، فَقَالَ أُمَيَّةُ لِسَعْدٍ: لَا تَرْفَعَنَّ صَوْتَكَ عَلَى أَبِي الْحَكَمِ، فَإِنَّهُ سَيِّدُ أَهْلِ الْوَادِي، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: وَاللَّهِ إِنْ مَنَعْتَنِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ، لَأَقْطَعَنَّ إِلَيْكَ مَتْجَرَكَ إِلَى الشَّأْمِ، فَجَعَلَ أُمَيَّةُ يَقُولُ: لَا تَرْفَعَنَّ صَوْتَكَ عَلَى أَبِي الْحَكَمِ، وَجَعَلَ يُمْسِكُهُ، فَغَضِبَ سَعْدٌ، فَقَالَ: دَعْنَا مِنْكَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ مُحَمَّدًا" يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلُكَ"، قَالَ: إِيَّايَ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ، فَلَمَّا خَرَجُوا، رَجَعَ إِلَى امْرَأَتِهِ، فَقَالَ: أَمَا عَلِمْتِ مَا قَالَ لِي الْيَثْرِبِيُّ؟ فَأَخْبَرَهَا به، فَلَمَّا جَاءَ الصَّرِيخُ، وَخَرَجُوا إِلَى بَدْرٍ، قَالَتْ امْرَأَتُهُ: أَمَا تَذْكُرُ مَا قَالَ أَخُوكَ الْيَثْرِبِيُّ؟ فَأَرَادَ أَنْ لَا يَخْرُجَ، فَقَالَ لَهُ أَبُو جَهْلٍ: إِنَّكَ مِنْ أَشْرَافِ الْوَادِي، فَسِرْ مَعَنَا يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ، فَسَارَ مَعَهُمْ، فَقَتَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ.
سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ عمرہ کی نیت سے مکہ مکرمہ پہنچے اور امیہ بن خلف ابوصفوان کے مہمان بنے، امیہ کی بھی یہی عادت تھی کہ جب وہ شام جاتے ہوئے مدینہ منورہ سے گزرتا تھا تو سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے یہاں مہمان بنتا تھا، بہرحال! امیہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے کہنے لگا کہ آپ تھوڑا سا انتظار کر لیں، جب دن خوب نکل آئے گا اور لوگ غافل ہو جائیں گے تب آپ جا کر طواف کر لیجئے گا۔ جب سیدنا سعد رضی اللہ عنہ طواف کر رہے تھے تو اچانک ابوجہل آ گیا اور کہنے لگا کہ یہ کون شخص خانہ کعبہ کا طواف کر رہا ہے؟ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں سعد ہوں، ابوجہل کہنے لگا کہ تم کتنے اطمینان سے طواف کر رہے ہو حالانکہ تم نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے ساتھیوں کو پناہ دے رکھی ہے؟ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہاں! ہم نے انہیں پناہ دے رکھی ہے، اس پر دونوں میں تکرار ہونے لگی۔ امیہ بن خلف سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے کہنے لگا کہ آپ ابوالحکم یعنی ابوجہل پر اپنی آواز کو بلند نہ کریں کیونکہ وہ اس علاقے کا سردار ہے، سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ واللہ! اگر تو نے مجھے طواف کرنے سے روکا تو میں تیری شام کی تجارت کا راستہ بند کر دوں گا، امیہ بار بار یہی کہے جاتا تھا کہ آپ اپنی آواز اونچی نہ کریں اور انہیں روکے جاتا تھا، اس پر سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو غصہ آیا اور فرمایا کہ ہمارے درمیان سے ہٹ جاؤ، کیونکہ تمہارے بارے بھی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ تمہیں قتل کر دیں گے، امیہ نے پوچھا: مجھے؟ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں! امیہ نے کہا کہ واللہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کبھی جھوٹ نہیں بولتے، بہرحال! جب وہ لوگ چلے گئے تو امیہ اپنی بیوی کے پاس آیا اور کہنے لگا: تمہیں پتہ چلا کہ اس یثربی نے مجھ سے کیا کہا ہے؟ پھر اس نے اپنی بیوی کو سارا واقعہ بتایا، ادھر جب منادی آیا اور لوگ بدر کی طرف روانہ ہونے لگے تو امیہ کی بیوی نے اس سے کہا: تمہیں یاد نہیں ہے کہ تمہارے یثربی دوست نے تم سے کیا کہا تھا؟ اس پر امیہ نے نہ جانے کا ارادہ کر لیا، لیکن ابوجہل اس سے کہنے لگا کہ تم ہمارے اس علاقے کے معزز آدمی ہو، ایک دو دن کے لئے ہمارے ساتھ چلے چلو، چنانچہ وہ ان کے ساتھ چلا گیا اور اللہ نے اسے قتل کروا دیا۔