مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3824
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا جَهْلٍ وَقَدْ جُرِحَ، وَقُطِعَتْ رِجْلُهُ، قَالَ: فَجَعَلْتُ أَضْرِبُهُ بِسَيْفِي، فَلَا يَعْمَلُ فِيهِ شَيْئًا قِيلَ لِشَرِيكٍ: فِي الْحَدِيثِ: وَكَانَ يَذُبُّ بِسَيْفِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَلَمْ أَزَلْ حَتَّى أَخَذْتُ سَيْفَهُ، فَضَرَبْتُهُ بِهِ، حَتَّى قَتَلْتُهُ، قَالَ: ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: قَدْ قُتِلَ أَبُو جَهْلٍ رُبَّمَا قَالَ شَرِيكٌ: قَدْ قَتَلْتُ أَبَا جَهْلٍ، قَالَ:" أَنْتَ رَأَيْتَهُ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" آللَّهِ" مَرَّتَيْنِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاذْهَبْ حَتَّى أَنْظُرَ إِلَيْهِ"، قال فَذَهَبَ، فَأَتَاهُ، وَقَدْ غَيَّرَتْ الشَّمْسُ مِنْهُ شَيْئًا، فَأَمَرَ بِهِ وَبِأَصْحَابِهِ، فَسُحِبُوا حَتَّى أُلْقُوا فِي الْقَلِيبِ، قَالَ: وَأُتْبِعَ أَهْلُ الْقَلِيبِ لَعْنَةً، وَقَالَ:" كَانَ هَذَا فِرْعَوْنَ هَذِهِ الْأُمَّةِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں غزوہ بدر میں ابوجہل کے پاس پہنچا تو وہ زخمی پڑا ہوا تھا اور اس کی ٹانگ کٹ چکی تھی، میں اسے اپنی تلوار سے مارنے لگا لیکن تلوار نے اس پر کچھ اثر نہ کیا، میں اسے مسلسل تلوار مارتا رہا یہاں تک کہ میں نے اپنی تلوار سے اسے قتل کر دیا، پھر میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ ابوجہل مارا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم نے خود اسے دیکھا ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، دو مرتبہ اسی طرح سوال و جواب ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے ساتھ چلو تاکہ میں بھی دیکھوں، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی لاش کے پاس تشریف لائے، سورج کی تمازت کی وجہ سے اس کی لاش سڑنے لگی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے اور اس کے ساتھیوں کو کھینچ کر کنوئیں میں ڈال دو، اور ان کنوئیں والوں کے پیچھے پیچھے لعنت کو لگا دیا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس امت کا فرعون تھا۔