مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3845
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ هَمْدَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ وَمَا سَمَّاهُ لَنَا، قَالَ: لَمَّا أَرَادَ عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَأْتِيَ الْمَدِينَةَ، جَمَعَ أَصْحَابَهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدْ أَصْبَحَ الْيَوْمَ فِيكُمْ مِنْ أَفْضَلِ مَا أَصْبَحَ فِي أَجْنَادِ الْمُسْلِمِينَ مِنَ الدِّينِ وَالْفِقْهِ وَالْعِلْمِ بِالْقُرْآنِ، إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى حُرُوفٍ، وَاللَّهِ إِنْ كَانَ الرَّجُلَانِ لَيَخْتَصِمَانِ أَشَدَّ مَا اخْتَصَمَا فِي شَيْءٍ قَطُّ، فَإِذَا قَالَ الْقَارِئُ: هَذَا أَقْرَأَنِي، قَالَ: أَحْسَنْتَ، وَإِذَا قَالَ الْآخَرُ: قَالَ: كِلَاكُمَا مُحْسِنٌ، فَأَقْرَأَنَا: إِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَالْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَالْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَالْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَاعْتَبِرُوا ذَاكَ بِقَوْلِ أَحَدِكُمْ لِصَاحِبِهِ: كَذَبَ وَفَجَرَ، وَبِقَوْلِهِ إِذَا صَدَّقَهُ: صَدَقْتَ وَبَرَرْتَ، إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ، لَا يَخْتَلِفُ وَلَا يُسْتَشَنُّ، وَلَا يَتْفَهُ لِكَثْرَةِ الرَّدِّ، فَمَنْ قَرَأَهُ عَلَى حَرْفٍ، فَلَا يَدَعْهُ رَغْبَةً عَنْهُ، وَمَنْ قَرَأَهُ عَلَى شَيْءٍ مِنْ تِلْكَ الْحُرُوفِ، الَّتِي عَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا يَدَعْهُ رَغْبَةً عَنْهُ، فَإِنَّهُ مَنْ يَجْحَدْ بِآيَةٍ مِنْهُ، يَجْحَدْ بِهِ كُلِّهِ، فَإِنَّمَا هُوَ كَقَوْلِ أَحَدِكُمْ لِصَاحِبِهِ: اعْجَلْ، وَحَيَّ هَلًا، وَاللَّهِ لَوْ أَعْلَمُ رَجُلًا أَعْلَمَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي لَطَلَبْتُهُ، حَتَّى أَزْدَادَ عِلْمَهُ إِلَى عِلْمِي، إِنَّهُ سَيَكُونُ قَوْمٌ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ، فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا، وَاجْعَلُوا صَلَاتَكُمْ مَعَهُمْ تَطَوُّعًا، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَارَضُ بِالْقُرْآنِ فِي كُلِّ رَمَضَانَ، وَإِنِّي عَرَضْتُ فِي الْعَامِ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ مَرَّتَيْنِ، فَأَنْبَأَنِي أَنِّي مُحْسِنٌ، وَقَدْ قَرَأْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعِينَ سُورَةً".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ایک شاگرد - جن کا تعلق ہمدان سے ہے - کہتے ہیں کہ جب سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے مدینہ منورہ تشریف آوری کا ارادہ کیا تو اپنے شاگردوں کو جمع کیا اور فرمایا: مجھے امید ہے کہ تمہارے پاس دین، علم قرآن اور فقہ کی جو دولت ہے، وہ عساکر مسلمین میں سے کسی پاس نہیں ہے، یہ قرآن کئی حروف (متعدد قراءتوں پر) نازل ہوا ہے، واللہ! دو آدمی بعض اوقات اس معاملے میں اتنا شدید جھگڑا کرتے تھے جو لوگ کسی معاملے میں کر سکتے ہیں، ایک قاری کہتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یوں پڑھایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تحسین فرماتے، اور جب دوسرا یہ کہتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ تم دونوں ہی درست ہو، اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پڑھایا۔ سچ نیکی کی راہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے، جھوٹ گناہ کا راستہ دکھاتا ہے اور گناہ جہنم کی راہ دکھاتا ہے، تم اسی سے اندازہ لگا لو کہ تم میں سے بھی بعض لوگ اپنے ساتھی کے متعلق کہتے ہیں: کذب و فجر، اس نے جھوٹ بولا اور گناہ کیا، اور سچ بولنے پر کہتے ہو کہ تم نے سچ بولا اور نیکی کا کام کیا۔ یہ قرآن بدلے گا اور نہ پرانا ہو گا، اور نہ کوئی شخص بار بار پڑھنے سے اس سے اکتائے گا، جو شخص اس کی تلاوت کسی ایک قراءت کے مطابق کرتا ہے وہ دوسری قراءتوں کو بےرغبتی کی وجہ سے نہ چھوڑے، کیونکہ جو شخص اس کی کسی آیت کا انکار کرتا ہے گویا وہ پورے قرآن کا انکار کرتا ہے، اور یہ ایسے ہی ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنے ساتھی سے کہے کہ جلدی کرو، ادھر آؤ۔ واللہ! اگر میرے علم میں ہوتا کہ کوئی شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والے قرآن کو مجھ سے زیادہ جانتا ہے تو میں اس سے علم حاصل کرتا تاکہ اس کا علم بھی میرے علم میں شامل ہو جائے، عنقریب کچھ ایسے لوگ آئیں گے جو نماز کو مار دیں گے، اس لئے تم وقت پر نماز ادا کیا کرو اور اس کے ساتھ نفلی نماز بھی شامل کیا کرو، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر سال رمضان میں قرآن کریم کا دور کرتے تھے لیکن جس سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دو مرتبہ قرآن سنایا تھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری تحسین فرمائی تھی، اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک سے سن کر ستر سورتیں یاد کیں تھیں۔