صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
22. بَابُ وَضْعِ الصَّبِيِّ عَلَى الْفَخِذِ:
باب: بچے کو ران پر بٹھانا۔
حدیث نمبر: 6003
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَارِمٌ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا تَمِيمَةَ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، يُحَدِّثُهُ أَبُو عُثْمَانَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْخُذُنِي فَيُقْعِدُنِي عَلَى فَخِذِهِ وَيُقْعِدُ الْحَسَنَ عَلَى فَخِذِهِ الْأُخْرَى، ثُمَّ يَضُمُّهُمَا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُمَّ ارْحَمْهُمَا فَإِنِّي أَرْحَمُهُمَا"، وَعَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، قَالَ التَّيْمِيُّ: فَوَقَعَ فِي قَلْبِي مِنْهُ شَيْءٌ قُلْتُ: حَدَّثْتُ بِهِ كَذَا وَكَذَا فَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ أَبِي عُثْمَانَ، فَنَظَرْتُ فَوَجَدْتُهُ عِنْدِي مَكْتُوبًا فِيمَا سَمِعْت.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عارم محمد بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ ان سے ان کے والد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابو تمیمہ سے سنا، وہ ابوعثمان نہدی سے بیان کرتے تھے اور ابوعثمان نہدی نے کہا کہ ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے اپنی ایک ران پر بٹھاتے تھے اور حسن رضی اللہ عنہ کو دوسری ران پر بٹھلاتے تھے۔ پھر دونوں کو ملاتے اور فرماتے، اے اللہ! ان دونوں پر رحم کر کہ میں بھی ان پر رحم کرتا ہوں۔ اور علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، ان سے ابوعثمان نہدی نے اسی حدیث کو بیان کیا۔ سلیمان تیمی نے کہا جب ابو تمیمہ نے یہ حدیث مجھ سے بیان کی ابوعثمان نہدی سے تو میرے دل میں شک پیدا ہوا۔ میں نے ابوعثمان سے بہت سی احادیث سنی ہیں پر یہ حدیث کیوں نہیں سنی پھر میں نے اپنی احادیث کی کتاب دیکھی تو اس میں یہ حدیث ابوعثمان نہدی سے لکھی ہوئی تھی۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6003  
6003. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مجھے پکڑتے اور اپنی ران پر بٹھاتے پھر حضرت حسن ؓ کو اپنی دوسری ران پر بٹھاتے تھے پھر دونوں کو ساتھ چمٹا لیتے اور فرماتے: اے اللہ! تو ان دونوں پر رحم فرما، میں بھی ان پر رحم کرتا ہوں۔ علی بن مدینی نے کہا: انہیں یحیٰی نے خبر دی، انہیں سلیمان نے بتایا ان سے ابو عثمان نے بیان کیا کہ سلیمان تیمی نے کہا: میرے دل میں شک پیدا ہوا کہ مجھے ابو عثمان سے بہت سی احادیث بیان کی گئی ہیں تو میں نے یہ حدیث کیوں نہیں سنی؟ پھر میں نے اپنی کتاب میں دیکھا تو میں نے اس میں یہ حدیث لکھی ہوئی دیکھی جو میں نے ابو عثمان سے سنی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6003]
حدیث حاشیہ:
اس وقت میرا شک دورہو گیا۔
حضرت اسامہ کی ماں کا نام ام ایمن ہے جو آپ کے والد حضرت عبداللہ کی آزاد کردہ لونڈی تھی اور اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش میں بڑا حصہ بھی لیا تھا۔
اسامہ آپ کے آزاد کردہ بہت ہی محبوب مثل بیٹے کے تھے وفات نبوی کے وقت ان کی عمر بیس سال کی تھی۔
سنہ54ھ میں وفات پائی، (رضي اللہ عنه)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6003   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6003  
6003. حضرت اسامہ بن زید ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مجھے پکڑتے اور اپنی ران پر بٹھاتے پھر حضرت حسن ؓ کو اپنی دوسری ران پر بٹھاتے تھے پھر دونوں کو ساتھ چمٹا لیتے اور فرماتے: اے اللہ! تو ان دونوں پر رحم فرما، میں بھی ان پر رحم کرتا ہوں۔ علی بن مدینی نے کہا: انہیں یحیٰی نے خبر دی، انہیں سلیمان نے بتایا ان سے ابو عثمان نے بیان کیا کہ سلیمان تیمی نے کہا: میرے دل میں شک پیدا ہوا کہ مجھے ابو عثمان سے بہت سی احادیث بیان کی گئی ہیں تو میں نے یہ حدیث کیوں نہیں سنی؟ پھر میں نے اپنی کتاب میں دیکھا تو میں نے اس میں یہ حدیث لکھی ہوئی دیکھی جو میں نے ابو عثمان سے سنی تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6003]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں ایک اشکال ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیک وقت حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ دونوں کو اپنی رانوں پر کیسے بٹھا سکتے ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی عمر آٹھ برس تھی جبکہ حضرت سامہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں نوجوان تھے؟ آپ نے اپنی زندگی میں حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کا امیر بنایا تھا جس میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی کثیر تعداد تھی۔
ممکن ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت دونوں بٹھایا ہو جب حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نوخیز ہوں اور حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی عمر دوسال کے قریب ہو یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو کسی بیماری کی وجہ سے اپنی گود میں بٹھایا، اس دوران میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ کو بھی اپنی دوسری ران پر بٹھالیا۔
(فتح الباري: 534/10) (2)
بہرحال محبت اور پیار کی وجہ سے بچوں کو ران پر بٹھانا جائز ہے اس میں کسی قسم کی ہتک اور بے عزتی نہیں ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6003