مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3981
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: أَقْرَأَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُورَةً مِنَ الثَّلَاثِينَ، مِنْ آلِ حم، قال: يَعْنِي الأَحْقَافَ، قَالَ: وَكَانَتْ السُّورَةُ إِذَا كَانَتْ أَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثِينَ آيَةً سُمِّيَتْ الثَّلَاثِينَ، قَالَ: فَرُحْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَإِذَا رَجُلٌ يَقْرَؤُهَا عَلَى غَيْرِ مَا أَقْرَأَنِي، فَقُلْتُ: مَنْ أَقْرَأَكَ؟ فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقُلْتُ لآخَرَ: اقْرَأْهَا، فَقَرَأَهَا عَلَى غَيْرِ قِرَاءَتِي وَقِرَاءَةِ صَاحِبِي، فَانْطَلَقْتُ بِهِمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَيْنِ يُخَالِفَانِي فِي الْقِرَاءَةِ؟ قَالَ: فَغَضِبَ، وَتَمَعَّرَ وَجْهُهُ، وَقَالَ:" إِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ الِاخْتِلاَفُ"، قَالَ: قَالَ زِرٌّ: وَعِنْدَهُ رَجُلٌ، قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ يَقْرَأَ كُلُّ رَجُلٍ مِنْكُمْ كَمَا أُقْرِئَ، فَإِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ الِاخْتِلاَفُ، قال: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلاَ أَدْرِي أَشَيْئًا أَسَرَّهُ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ عَلِمَ مَا فِي نَفْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: وَالرَّجُلُ هُوَ: عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک آدمی کو سورہ احقاف کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، وہ ایک مختلف طریقے سے قرأت کر رہا تھا، دوسرا آدمی دوسرے طریقے سے اسے پڑھ رہا تھا جو اس کے ساتھی سے مختلف تھا، اور میں اسے تیسرے طریقے سے پڑھ رہا تھا جس پر وہ دونوں پڑھ رہے تھے، ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے اور انہیں اس کی اطلاع دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آیا، چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا، اور فرمایا: اختلاف نہ کرو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔ زر کہتے ہیں کہ ان کے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا، وہ کہنے لگا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں حکم دیتے ہیں کہ تم میں سے ہر شخص قرآن کی تلاوت اسی طرح کیا کرے جیسے اسے پڑھایا گیا ہے، کیونکہ تم سے پہلے لوگوں کو اختلاف ہی نے ہلاک کیا تھا، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے معلوم نہیں کہ یہ چیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خصوصیت کے ساتھ ان ہی سے بیان فرمائی تھی یا انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کی بات معلوم ہو گئی؟ اور راوی نے بتایا کہ وہ آدمی سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔