مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3987
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّهُ قَالَ: تَحَدَّثْنَا لَيْلَةً عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَكْرَيْنَا الْحَدِيثَ، ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَى أَهْلِنَا، فَلَمَّا أَصْبَحْنَا، غَدَوْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأَنْبِيَاءُ بِأُمَمِهَا، وَأَتْبَاعُهَا مِنْ أُمَمِهَا، فَجَعَلَ النَّبِيُّ يَمُرُّ وَمَعَهُ الثَّلَاثَةُ مِنْ أُمَّتِهِ، وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الْعِصَابَةُ مِنْ أُمَّتِهِ، وَالنَّبِيُّ مَعَهُ النَّفَرُ مِنْ أُمَّتِهِ، وَالنَّبِيُّ مَعَهُ الرَّجُلُ مِنْ أُمَّتِهِ، وَالنَّبِيُّ مَا مَعَهُ أَحَدٌ، حَتَّى مَرَّ عَلَيَّ مُوسَى بْنُ عِمْرَانَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كَبْكَبَةٍ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَلَمَّا رَأَيْتُهُمْ أَعْجَبُونِي، قُلْتُ: يَا رَبِّ، مَنْ هَؤُلَاءِ؟ فَقَالَ: هَذَا أَخُوكَ مُوسَى بْنُ عِمْرَانَ وَمَنْ مَعَهُ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ، قُلْتُ: يَا رَبِّ، فَأَيْنَ أُمَّتِي؟ قَالَ: انْظُرْ عَنْ يَمِينِكَ، فَإِذَا الظِّرَابُ ظِرَابُ مَكَّةَ، قَدْ سُدَّ بِوُجُوهِ الرِّجَالِ، قُلْتُ: مَنْ هَؤُلَاءِ يَا رَبِّ؟ قَالَ: أُمَّتُكَ، قُلْتُ: رَضِيتُ رَبِّ، قَالَ: أَرَضِيتَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: انْظُرْ عَنْ يَسَارِكَ، قَالَ: فَنَظَرْتُ، فَإِذَا الْأُفُقُ قَدْ سُدَّ بِوُجُوهِ الرِّجَالِ، فَقَالَ: رَضِيتَ؟ قُلْتُ: رَضِيتُ، قِيلَ: فَإِنَّ مَعَ هَؤُلَاءِ سَبْعِينَ أَلْفًا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ، لَا حِسَابَ عَلَيهُمْ"، فَأَنْشَأَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ، أَحَدُ بَنِي أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ"، ثُمَّ أَنْشَأُ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ:" سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں دیر تک باتیں کرتے رہے، جب صبح کو حاضر ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آج رات میرے سامنے مختلف انبیاء کرام علیہم السلام کو ان کی امتوں کے ساتھ پیش کیا گیا، چنانچہ ایک نبی گزرے تو ان کے ساتھ صرف تین آدمی تھے، ایک نبی گزرے تو ان کے ساتھ ایک چھوٹی سی جماعت تھی، ایک نبی گزرے تو ان کے ساتھ ایک گروہ تھا، اور کسی نبی کے ساتھ کوئی بھی نہیں تھا، حتی کہ میرے پاس سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا گزر ہوا جن کے ساتھ بنی اسرائیل کی بہت بڑی تعداد تھی، جسے دیکھ کر مجھے تعجب ہوا اور میں نے پوچھا: یہ کون لوگ ہیں؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ آپ کے بھائی موسیٰ ہیں اور ان کے ساتھ بنی اسرائیل کے لوگ ہیں، میں نے پوچھا کہ پھر میری امت کہاں ہے؟ مجھ سے کہا گیا کہ اپنی دائیں جانب دیکھئے، میں نے دائیں جانب دیکھا تو ایک ٹیلہ لوگوں کے چہروں سے بھرا ہوا نظر آیا، پھر مجھ سے کہا گیا کہ اپنی بائیں جانب دیکھئے، میں نے بائیں جانب دیکھا تو افق لوگوں کے چہروں سے بھرا ہوا نظر آیا، پھر مجھ سے کہا گیا: کیا آپ راضی ہیں؟ میں نے کہا: پروردگار! میں راضی ہوں، میں خوش ہوں، پھر مجھ سے کہا گیا کہ ان لوگوں کے ساتھ ستر ہزار ایسے بھی ہوں گے جو بلا حساب کتاب جنت میں داخل ہوں گے۔ یہ سن کر سیدنا عکاشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر کہنے لگے: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کر دے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اسے بھی ان میں شامل فرما، پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے دعا کر دیجئے کہ وہ مجھے بھی ان میں شال کر دے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عکاشہ تم پر سبقت لے گئے۔