صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
30. بَابُ لاَ تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا:
باب: کوئی عورت اپنی پڑوسن کے لیے کسی چیز کے دینے کو حقیر نہ سمجھے۔
حدیث نمبر: 6017
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ هُوَ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" يَا نِسَاءَ الْمُسْلِمَاتِ لَا تَحْقِرَنَّ جَارَةٌ لِجَارَتِهَا وَلَوْ فِرْسِنَ شَاةٍ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا وہ سعید مقبری ہیں، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے اے مسلمان عورتو! تم میں سے کوئی عورت اپنی کسی پڑوسن کے لیے کسی بھی چیز کو (ہدیہ میں) دینے کے لیے حقیر نہ سمجھے خواہ بکری کا پایہ ہی کیوں نہ ہو۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6017  
6017. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے: اے مسلمان عورتو! کوئی پڑوسن اپنی پروسن کے لیے معمولی اور حقیر خیال نہ کرے اگرچہ بکری کی کھری کا ہدیہ ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6017]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث کے دومعنی ہیں:
٭کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن کو ہدیہ دینے میں حقیر خیال نہ کرے اگرچہ وہ بکری کا پایہ ہو، اور اسے خوش رکھنے کی کوشش کرے۔
٭کوئی پڑوسن اپنی پڑوسن سے ہدیہ لینے میں حقیر نہ سمجھے اگرچہ وہ بکری کا پایہ ہو، اسے حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔
مقصد یہ ہے کہ ہدیہ دینے لینے کا تبادلہ ہوتا رہنا چاہیے، اس سے محبت کے جذبات پروان چڑھتے ہیں اور باہمی بغض وعداوت ختم ہوتی ہے۔
(2)
عورتوں کو اس لیے تلقین کی گئی ہے کہ ان کےجذبات بہت جلد متأثر ہو جاتے ہیں اور ان کا آبگینۂ محبت بہت جلد چور چور ہوتا ہے۔
(فتح الباري: 547/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6017