مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 4168
رقم الحديث: 4027 (حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ الْمُجَبِّرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مَاجِدٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ ، قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: إِنِّي لَأَذْكُرُ أَوَّلَ رَجُلٍ قَطَعَهُ، أُتِيَ بِسَارِقٍ، فَأَمَرَ بِقَطْعِهِ، وَكَأَنَّمَا أُسِفَّ وَجْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَأَنَّكَ كَرِهْتَ قَطْعَهُ؟ قَالَ:" وَمَا يَمْنَعُنِي، لَا تَكُونُوا عَوْنًا لِلشَّيْطَانِ عَلَى أَخِيكُمْ، إِنَّهُ يَنْبَغِي لِلْإِمَامِ إِذَا انْتَهَى إِلَيْهِ حَدٌّ أَنْ يُقِيمَهُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ عَفُوٌّ يُحِبُّ الْعَفْوَ: وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة النور آية 22".
ابوماجد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا، سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے یاد ہے کہ اسلام میں سب سے پہلے ایک آدمی کا ہاتھ کاٹا گیا تھا، جس نے چوری کی تھی، لوگ اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس نے چوری کی ہے، جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ اڑ گیا، کسی نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہوا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اپنے ساتھی کے متعلق شیطان کے مددگار ثابت ہوئے، جبکہ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور معافی کو پسند فرماتا ہے، اور کسی حاکم کے لئے یہ جائز نہیں کہ اس کے پاس حد کا کوئی مقدمہ آئے اور وہ اسے نافذ نہ کرے، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی: «﴿وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ﴾» [النور: 22] انہیں معاف کرنا اور درگزر کرنا چاہیے تھا، کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کر دے اور اللہ بڑا بخشنے والا، مہربان ہے۔