صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
39. بَابُ حُسْنِ الْخُلُقِ، وَالسَّخَاءِ، وَمَا يُكْرَهُ مِنَ الْبُخْلِ:
باب: خوش خلقی اور سخاوت کا بیان اور بخل کا ناپسندیدہ ہونا۔
حدیث نمبر: 6034
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" مَا سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ شَيْءٍ قَطُّ فَقَالَ: لَا".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان نے خبر دی، ان سے ابن منکدر نے بیان کیا، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ کبھی ایسا نہیں ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے کوئی چیز مانگی ہو اور آپ نے اس کے دینے سے انکار کیا ہو۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6034  
6034. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: کبھی ایسا نہیں ہوا کہ نبی ﷺ سے کسی نے کوئی چیز مانگی ہو اور آپ نے اسے دینے سے انکار کیا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6034]
حدیث حاشیہ:
یہ آپ کی مروت کا حال تھا بلکہ اگرہوتی تواس وقت دے دیا ورنہ اس سے وعدہ فرماتے کہ عنقریب تجھ کو یہ دے دوں گا، صلی اللہ علیه وسلم ولا یلزم من ذالك أن لا یقولھا اعتذار ا کما في قوله تعالیٰ قلت لا أجد ما أحملکم علیه (فتح)
یعنی اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ آپ نے نہ ہونے کی صورت میں معذرت کے طور پر بھی ایسا نہ فرماتے جیسا کہ آیت مذکورہ میں ہے کہ آپ نے ایک موقع پر کچھ لوگوں سے فرمایا تھا کہ میرے پاس اس وقت تمہاری سواری کا جانور نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6034   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6034  
6034. حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: کبھی ایسا نہیں ہوا کہ نبی ﷺ سے کسی نے کوئی چیز مانگی ہو اور آپ نے اسے دینے سے انکار کیا ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6034]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی دنیا کا مال ومتاع مانگا گیا تو آپ نے دینے سے انکار نہیں کیا، اگر آپ کے پاس کوئی چیز نہ ہوتی تو خاموشی اختیار کرتے، اگر آئندہ جلد یا بدیر ملنے کی امید ہوتی تو دینے کا ارداہ کر لیتے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6034