مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 4293
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: أَفَضْتُ مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ مِنْ عَرَفَةَ، فَلَمَّا جَاءَ الْمُزْدَلِفَةَ صَلَّى الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ، كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بِأَذَانٍ وَإِقَامَةٍ، وَجَعَلَ بَيْنَهُمَا الْعَشَاءَ، ثُمَّ نَامَ، فَلَمَّا قَالَ قَائِلٌ: طَلَعَ الْفَجْرُ، صَلَّى الْفَجْرَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ هَاتَيْنِ الصَّلَاتَيْنِ أُخِّرَتَا عَنْ وَقْتِهِمَا فِي هَذَا الْمَكَانِ، أَمَّا الْمَغْرِبُ، فَإِنَّ النَّاسَ لَا يَأْتُونَ هَاهُنَا حَتَّى يُعْتِمُوا، وَأَمَّا الْفَجْرُ فَهَذَا الْحِينُ"، ثُمَّ وَقَفَ، فَلَمَّا أَسْفَرَ، قَالَ: إِنْ أَصَابَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ، دَفَعَ الْآنَ، قَالَ: فَمَا فَرَغَ عَبْدُ اللَّهِ مِنْ كَلَامِهِ حَتَّى دَفَعَ عُثْمَانُ.
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے میدان عرفات سے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ کوچ کیا، جب وہ مزدلفہ پہنچے تو وہاں پہنچ کر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہمیں مغرب اور عشا کی نماز اذان اور اقامت کے ساتھ پڑھائی اور درمیان میں کھانا منگوا کر کھایا اور سو گئے، جب طلوع فجر کا ابتدائی وقت ہوا تو آپ بیدار ہوئے اور منہ اندھیرے ہی فجر کی نماز پڑھ لی، اور فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جگہ ان دو نمازوں کو ان کے وقت سے مؤخر کر دیا تھا، مغرب کو تو اس لئے کہ لوگ یہاں رات ہی کو پہنچتے ہیں، اور فجر کی نماز اس وقت پڑھ لیتے تھے، پھر انہوں نے وقوف کیا اور جب روشنی پھیل گئی تو فرمانے لگے: اگر امیر المومنین اب روانہ ہو جائیں تو وہ صحیح کریں گے، چنانچہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی بات پوری نہیں ہوئی تھی کہ سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ وہاں سے روانہ ہو گئے۔