صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
40. بَابُ كَيْفَ يَكُونُ الرَّجُلُ فِي أَهْلِهِ:
باب: آدمی اپنے گھر میں کیا کرتا رہے۔
حدیث نمبر: 6039
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الْأَسْوَدِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ، مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ فِي أَهْلِهِ؟ قَالَتْ:" كَانَ فِي مِهْنَةِ أَهْلِهِ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے، ان سے ابراہیم نخعی نے، ان سے اسود نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے؟ فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کے کام کاج کرتے اور جب نماز کا وقت ہو جاتا تو نماز کے لیے مسجد تشریف لے جاتے تھے۔
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2489  
´باب:۔۔۔`
اسود بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو کیا کرتے تھے؟ کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں کے کام کاج میں مشغول ہو جاتے تھے، پھر جب نماز کا وقت ہو جاتا تو کھڑے ہوتے اور نماز پڑھنے لگتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2489]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں تواضع کے اپنانے،
غرور و تکبر چھوڑنے اور اپنے اہل وعیال کی خدمت کرنے کی ترغیب ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2489   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6039  
6039. حضرت اسود سے روایت ہے انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کیا کام کرتے تھے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آپ ﷺ اپنے گھر کے کام کاج کیا کرتے اور جب نماز کا وقت ہوجاتا تو نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6039]
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں ہے کہ آپ بازار سے سودا لے آتے اور اپنا جوتا آپ ٹانک لیتے گویا امت کے لئے آپ سبق دے رہے تھے کہ آپ کاج مہا کاج انسان کا رویہ ہونا چاہیئے۔
المھنة بکسر المیم و بفتحھا و أنکر الا لمع الکسر و فسرھا بخدمة أھله (فتح الباری)
یعنی لفظ مھنة میم کے زیر اور زبرہر دو کے ساتھ جائز ہے اور گھر والوں کی خدمت پر یہ لفظ بولا جاتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6039   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6039  
6039. حضرت اسود سے روایت ہے انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی ﷺ اپنے گھر میں کیا کام کرتے تھے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: آپ ﷺ اپنے گھر کے کام کاج کیا کرتے اور جب نماز کا وقت ہوجاتا تو نماز کے لیے کھڑے ہو جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6039]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کانجی پہلو کس قدر تابناک ہے کہ آپ گھر میں افسر یا چودھری بن کر نہیں بیٹھتے تھے بلکہ امور خانہ داری میں دلچسپی لیتے۔
اس کی مزید وضاحت دوسری احادیث میں ہے کہ آپ اپنے کپڑوں کو خود پیوند لگا لیتے، جوتا سی لیتے، بکری کا دودھ نکال لیتے اور ہر وہ کام کرتے جو مرد حضرات اپنے گھروں میں کرتے ہیں، گویا اپنے عمل کے ذریعےسے امت کو سبق دے رہے ہیں کہ انسان کو گھریلو کام کاج کرنے میں عار محسوس نہیں کرنی چاہیے بلکہ اہل خانہ کا ہاتھ بٹانا چاہیے۔
(فتح الباري: 566/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6039