مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 4340
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ، وَهُوَ بَيْنَ أَبِي بَكْرٍ، وَعُمَرَ، وَإِذَا ابْنُ مَسْعُودٍ يُصَلِّي، وَإِذَا هُوَ يَقْرَأُ النِّسَاءَ، فَانْتَهَى إِلَى رَأْسِ الْمِائَةِ، فَجَعَلَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَدْعُو، وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْأَلْ تُعْطَهْ، اسْأَلْ تُعْطَهْ"، ثُمَّ قَالَ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَقْرَأَ الْقُرْآنَ غَضًّا كَمَا أُنْزِلَ، فَلْيَقْرَأْهُ بِقِرَاءَةِ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ" فَلَمَّا أَصْبَحَ غَدَا إِلَيْهِ أَبُو بَكْرٍ رضِي الله عَنْهُ لِيُبَشِّرَهُ، وَقَالَ لَهُ: مَا سَأَلْتَ اللَّهَ الْبَارِحَةَ؟ قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ إِيمَانًا لَا يَرْتَدُّ، وَنَعِيمًا لَا يَنْفَدُ، وَمُرَافَقَةَ مُحَمَّدٍ فِي أَعْلَى جَنَّةِ الْخُلْدِ"، ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ رَضِي الله عَنْه، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ قَدْ سَبَقَكَ، قَالَ: يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا بَكْرٍ، مَا سَبَقْتُهُ إِلَى خَيْرٍ قَطُّ، إِلَّا سَبَقَنِي إِلَيْهِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نماز پڑھ رہا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ہوا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سیدنا ابوبکر و سیدنا عمر رضی اللہ عنہما بھی تھے، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے سورہ نساء کی تلاوت شروع کی اور مہارت کے ساتھ اسے پڑھتے رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن کو اس طرح مضبوطی کے ساتھ پڑھنا چاہے جیسے وہ نازل ہوا تو اسے ابن ام عبد کی طرح پڑھنا چاہیے، پھر وہ بیٹھ کر دعا کرنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مانگو تمہیں دیا جائے گا، انہوں نے یہ دعا مانگی: «اللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ إِيمَانًا لَا يَرْتَدُّ وَنَعِيمًا لَا يَنْفَدُ وَمُرَافَقَةَ مُحَمَّدٍ فِي أَعْلَى جَنَّةِ الْخُلْدِ» اے اللہ! میں آپ سے ایسی نعمتوں کا سوال کرتا ہوں جو کبھی ختم نہ ہوں، آنکھوں کی ایسی ٹھنڈک جو کبھی فنا نہ ہو، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جنت الخلد میں رفاقت کا سوال کرتا ہوں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ انہیں خوشخبری دینے کے لئے پہنچے تو پتہ چلا کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان پر سبقت لے گئے ہیں، جس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر آپ نے یہ کام کیا ہے تو آپ ویسے بھی نیکی کے کاموں میں بہت زیادہ سبقت لے جانے والے ہیں۔