صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
43. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ عَسَى أَنْ يَكُونُوا خَيْرًا مِنْهُمْ} إِلَى قَوْلِهِ: {فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اے ایمان والو! کوئی قوم کسی دوسری قوم کا مذاق نہ بنائے اسے حقیر نہ جانا جائے کیا معلوم شاید وہ ان سے اللہ کے نزدیک بہتر ہو۔“ «فأولئك هم الظالمون‏» تک۔
حدیث نمبر: 6043
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى:" أَتَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا؟" قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" فَإِنَّ هَذَا يَوْمٌ حَرَامٌ، أَفَتَدْرُونَ أَيُّ بَلَدٍ هَذَا؟" قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" بَلَدٌ حَرَامٌ، أَتَدْرُونَ أَيُّ شَهْرٍ هَذَا؟" قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ:" شَهْرٌ حَرَامٌ"، قَالَ:" فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا".
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عاصم بن محمد بن زید نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے میرے والد اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (حجۃ الوداع) کے موقع پر منیٰ میں فرمایا تم جانتے ہو یہ کون سا دن ہے؟ صحابہ بولے اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ فرمایا یہ حرمت والا دن ہے (پھر فرمایا) تم جانتے ہو یہ کون سا شہر ہے؟ صحابہ بولے اللہ اور اس رسول کو زیادہ علم ہے، فرمایا یہ حرمت والا شہر ہے۔ (پھر فرمایا) تم جانتے ہو یہ کون سا مہینہ ہے؟ صحابہ بولے اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے، فرمایا یہی حرمت والا مہینہ ہے۔ پھر فرمایا بلاشبہ اللہ نے تم پر تمہارا (ایک دوسرے کا) خون، مال اور عزت اسی طرح حرام کیا ہے جیسے اس دن کو اس نے تمہارے اس مہینہ میں اور تمہارے اس شہر میں حرمت والا بنایا ہے۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6043  
6043. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے میدان منیٰ میں فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ کون سا دن ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے آپ نے فرمایا: یہ حرمت والا دن ہے۔ فرمایا: تم جانتے ہو یہ کون سا شہر ہے؟ صحابہ نے عرض کیا۔ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے آپ نے فرمایا: یہ حرمت والا شہر ہے۔ تم جانتے ہو یہ کون سا مہینہ ہے؟ صحابہ نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے آپ نے فرمایا: یہ حرمت والا مہینہ ہے۔ پھر فرمایا: ے شک اللہ تعالٰی نے تم پر ایک دوسرے کا خون، مال اور عزتیں حرام ہیں جیسے اس دن کو تمہارے اس مہینے میں اور تمہارے اس شہر میں حرمت والا بنایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6043]
حدیث حاشیہ:
حدیث کا مضمون کسی مزید تشریح کا محتاج نہیں ہے۔
ایک مومن کی عزت فی الواقع بڑی اہم چیز ہے گویا اس کی عزت اور حرمت مکہ شہر جیسا مقام رکھتی ہے پس اس کی بے عزتی کرنا مکہ شریف کی بے عزتی کرنے کے برابر ہے۔
مومن کا خون نا حق کعبہ شریف کے ڈھا دینے کے برابر ہے مگر کتنے لوگ ہیں جو ان چیزوں کا خیال رکھتے ہیں۔
اس حدیث کی روشنی میں اہل اسلام کی باہمی حالت پر صد درجہ افسوس ہوتا ہے۔
اس مقام پر بخاری شریف کا مطالعہ فرمانے والے نیک دل مسلمانوں کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیئے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کعبہ شریف کے سامنے کھڑے ہو کر فرمایا تھا کہ بے شک کعبہ ایک معزز گھر ہے اس کی تقدیس میں کوئی شبہ نہیں مگر ایک مومن ومسلمان کی عزت وحرمت بھی بہت بری چیز ہے اور کسی مسلمان کی بے عزتی کرنے والا کعبہ شریف کو ڈھا دینے والے کے برابر ہے۔
قرآن پاک میں اللہ نے فرمایا إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُوا بَيْنَ أَخَوَيْكُمْ مسلمان مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں۔
پس آپس میں اگر کچھ ناچاقی بھی ہو جائے تو ان کی صلح صفائی کرا دیا کرو۔
ایک حدیث میں آپس کی صلح صفائی کرا دینے کو نفل نمازوں اور روزوں سے بھی بڑھ کر نیک عمل بتایا گیا ہے۔
پس مطالعہ فرمانے والے بھائیوں بہنوں کا اہم ترین فرض ہے کہ وہ آپس میں میل محبت رکھیں اور اگر آپس میں کچھ ناراضگی بھی ہو جائے تو اسے رفع دفع کر دیا کریں مومن جنتی بندوں کی قرآن میں یہ علامت بتلائی گئی ہے کہ وہ غصہ کو پی جانے والے اورلوگوں سے ان کی غلطیوں کو معاف کر دینے والے ہوا کرتے ہیں۔
نماز روزہ کے مسائل پر توجہ دینا جتنا ضروری ہے اتنا ہی ضروری یہ بھی ہے کہ ایسے مسائل پر بھی توجہ دی جائے اورآپس میں زیادہ سے زیادہ میل محبت ہو۔
اخوت، بھائی چارہ بڑھا یا جائے۔
حسد، کینہ دلوں میں رکھنا سچے مسلمانوں کی شان نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6043   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6043  
6043. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے میدان منیٰ میں فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ کون سا دن ہے؟ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے آپ نے فرمایا: یہ حرمت والا دن ہے۔ فرمایا: تم جانتے ہو یہ کون سا شہر ہے؟ صحابہ نے عرض کیا۔ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے آپ نے فرمایا: یہ حرمت والا شہر ہے۔ تم جانتے ہو یہ کون سا مہینہ ہے؟ صحابہ نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے آپ نے فرمایا: یہ حرمت والا مہینہ ہے۔ پھر فرمایا: ے شک اللہ تعالٰی نے تم پر ایک دوسرے کا خون، مال اور عزتیں حرام ہیں جیسے اس دن کو تمہارے اس مہینے میں اور تمہارے اس شہر میں حرمت والا بنایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6043]
حدیث حاشیہ:
مسلمان کا ناحق خون بہانا، بلا وجہ اس کا مال لوٹنا اور اس کی عزت وناموس پر حملہ کرنا بہت بڑا جرم ہے، بلکہ اسے حقیر خیال کرنا بھی شریعت کو پسند نہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كا ارشاد گرامی ہے:
مسلمان کو اتنا ہی شر کافی ہے کہ وہ دوسرے مسلمان کو حقیر خیال کرے۔
اللہ تعالیٰ نے ایک مسلمان پر دوسرے مسلمان کے خون، مال اور عزت کو حرام کیا ہے۔
(صحیح مسلم، البروالصلة، حدیث: 6541(2564)
مذکورہ حدیث کے مطابق ایک مسلمان کی عزت وآبرو مکہ شہر کی حرمت کے برابر ہے۔
کاش! مسلمان ان باتوں کا خیال رکھیں اور ایک دوسرے کا احترام کرنا سیکھیں۔
واللہ المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6043