مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 4374
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الَّذِي كَانَ يَكُونُ فِي بَنِي دَالَانَ يَزِيدُ الْوَاسِطِيُّ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي عَقْرَبٍ الْأَسَدِيِّ ، قَالَ: أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، فَوَجَدْتُهُ عَلَى إِنْجَارٍ لَهُ يَعْنِي سَطْحًا، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: صدق الله ورسوله، صدق الله ورسوله، فصعدت إليه، فقلت: يا أبا عبد الرحمن، مالك قُلْتَ: صدق الله ورسوله، صدق الله ورسوله؟ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَبَّأَنَا أَنَّ لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي النِّصْفِ مِنَ السَّبْعِ الْأَوَاخِرِ، وَإِنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ صَبِيحَتَهَا لَيْسَ لَهَا شُعَاعٌ"، قَالَ: فَصَعِدْتُ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهَا، فَقُلْتُ: صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ، صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ.
ابوعقرب کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں رمضان کے مہینے میں صبح کے وقت سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، میں نے انہیں اپنے گھر کی چھت پر بیٹھے ہوئے پایا، میں نے ان کی آواز سنی کہ وہ کہہ رہے تھے: اللہ نے سچ کہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنچا دیا، میں نے ان کی خدمت میں حاضر ہو کر ان سے پوچھا کہ میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ اللہ نے سچ کہا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہنچا دیا، اس کا کیا مطلب ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: شب قدر رمضان کی آخری سات راتوں کے نصف میں ہوتی ہے، اور اس رات کے بعد جب صبح کو سورج طلوع ہوتا ہے تو وہ بالکل صاف ہوتا ہے، اس کی کوئی شعاع نہیں ہوتی۔ میں ابھی یہی دیکھ رہا تھا تو میں نے اسے بعینہ اسی طرح پایا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا، اس لئے میں نے یہ کہا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا۔