مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 4397
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ ، وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ، وَسَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ حَدِيثِ عَلْقَمَةَ فَهُوَ هَذَا الْحَدِيثُ: أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ أَتَى أَبَا مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ فِي مَنْزِلِهِ، فَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى: تَقَدَّمْ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَإِنَّكَ أَقْدَمُ سِنًّا وَأَعْلَمُ، قَالَ: لَا، بَلْ تَقَدَّمْ أَنْتَ، فَإِنَّمَا أَتَيْنَاكَ فِي مَنْزِلِكَ وَمَسْجِدِكَ، فَأَنْتَ أَحَقُّ، قَالَ: فَتَقَدَّمَ أَبُو مُوسَى، فَخَلَعَ نَعْلَيْهِ، فَلَمَّا سَلَّمَ، قَالَ: مَا أَرَدْتَ إِلَى خَلْعِهِمَا؟ أَبِالْوَادِي الْمُقَدَّسِ أَنْتَ؟! لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي فِي الْخُفَّيْنِ وَالنَّعْلَيْنِ".
ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سیدنا ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے گھر تشریف لے گئے، نماز کا وقت آیا تو سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہنے لگے: اے ابوعبدالرحمن! آگے بڑھیے کیونکہ آپ ہم سے علم میں بھی بڑے ہیں اور عمر میں بھی بڑے ہیں، انہوں نے فرمایا: نہیں! آپ آگے بڑھیے، ہم آپ کے گھر اور آپ کی مسجد میں آئے ہیں، اس لئے آپ ہی کا زیادہ حق بنتا ہے، چنانچہ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ آگے بڑھ گئے اور جوتے اتار دیئے، جب نماز ختم ہونے پر انہوں نے سلام پھیرا تو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: جوتے اتارنے کی کیا ضرورت تھی؟ کیا وادی مقدس میں تھے؟ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں اور جوتوں میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔