صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
47. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ دُورِ الأَنْصَارِ»:
باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا انصار کے سب گھروں میں فلانا گھرانہ بہتر ہے۔
حدیث نمبر: 6053
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَيْرُ دُورِ الْأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ".
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قبیلہ انصار میں سب سے بہتر گھرانہ بنو نجار کا گھرانہ ہے۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6053  
6053. حضرت ابو اسید ساعدی ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: قبیلہ انصار میں سے بہتر گھرانہ بنو نجار کا گھرانہ ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6053]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے قبیلۂ بنو نجار کو اس لیے بہتر قرار دیا کہ انھوں نے اسلام قبول کرنے میں بہت جلدی کی تھی جبکہ دوسرے قبائل کچھ تاخیر سے مسلمان ہوئے تھے۔
غیبت کی عمومی تعریف سے اسے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہےاگرچہ بنو نجار کی فضیلت اور برتری بیان کرنا دوسرے قبائل کو ناگوار تھی۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
اس حدیث کے پیش نظر لوگوں کی ایک دوسرے پر برتری کرنا جائز ہے تاکہ اس امر کی بجا آوری ہو کہ لوگوں کو وہ مرتبہ اور مقام دو جس کے وہ حق دار ہیں،اور ایسا کرنا قطعاً غیبت میں داخل نہیں اگرچہ دوسروں کو یہ بات پسند نہیں ہوتی۔
(فتح الباري: 578/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6053