مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 5067
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: وَجَدْتُ فِي كِتَابِ أَبِي: حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ نَجْرَانَ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ، فَقَالَ: إِنَّمَا أَسْأَلُكَ عَنِ اثْنَتَيْنِ: عَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ، وَعَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ؟ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ سَكْرَانَ، فَقَالَ: إِنَّمَا شَرِبْتُ زَبِيبًا وَتَمْرًا، قَالَ: فَجَلَدَهُ الْحَدَّ، وَنَهَى عَنْهُمَا أَنْ يُجْمَعَا، قَالَ: وَأَسْلَمَ رَجُلٌ فِي نَخْلٍ لِرَجُلٍ، فَقَالَ: لَمْ تَحْمِلْ نَخْلُهُ ذَلِكَ الْعَامَ، فَأَرَادَ أَنْ يَأْخُذَ دَرَاهِمَهُ، فَلَمْ يُعْطِهِ، فَأَتَى بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لَمْ تَحْمِلْ نَخْلُهُ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَفِيمَ تَحْبِسُ دَرَاهِمَهُ؟!"، قَالَ: فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، قَالَ: وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ السَّلَمِ فِي النَّخْلِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ.
نجران کے ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ سے دو چیزوں کے متعلق پوچھتا ہوں، ایک تو کشمش اور کھجور کے متعلق اور ایک کھجور کے درخت میں بیع سلم کے متعلق (ادھار)۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نشے میں دھت ایک شخص کو لایا گیا، اس نے کشمش اور کھجور کی شراب پینے کا اعتراف کیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر حد جاری فرمائی اور ان دونوں کو اکٹھا کرنے سے منع فرمایا۔ نیز ایک آدمی نے دوسرے کے لئے کھجور کے درخت میں بیع سلم کی، لیکن اس سال پھل ہی نہیں آیا، اس نے اپنے پیسے واپس لینا چاہے تو اس نے انکار کر دیا، وہ آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے درختوں کے مالک سے پوچھا کہ کیا اس کے درختوں پر پھل نہیں آیا؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر اس کے پیسے کیوں روک رکھے ہیں؟ چنانچہ اس نے اس کے پیسے لوٹا دئیے، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھل پکنے تک بیع سلم سے منع فرما دیا۔