مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ -- 0
29. مسنَد عَبدِ اللَّهِ بنِ عمَرَ بنِ الخَطَّابِ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
0
حدیث نمبر: 5359
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا الْهُذَيْلُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنِ ابْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ جَلَسَ ذَاتَ يَوْمٍ بِمَكَّةَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ مَعَهُ، فَقَالَ أَبِي : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مَثَلَ الْمُنَافِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ كَالشَّاةِ بَيْنَ الرَّبِيضَيْنِ مِنَ الْغَنَمِ، إِنْ أَتَتْ هَؤُلَاءِ نَطَحْتَهَا وَإِنْ أَتَتْ هَؤُلَاءِ نَطَحْتَهَا"، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ : كَذَبْتَ، فَأَثْنَى الْقَوْمُ عَلَى أَبِي خَيْرًا، أَوْ مَعْرُوفًا، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: لَا أَظُنُّ صَاحِبَكُمْ إِلَّا كَمَا تَقُولُونَ، وَلَكِنِّي شَاهِدٌ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ:" كَالشَّاةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ"، فَقَالَ: هُوَ سَوَاءٌ، فَقَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُهُ.
ابن عبید رحمہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبید بن عمیر رضی اللہ عنہ کسی مجلس میں بیٹھے تھے، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی وہاں تشریف فرما تھے، میرے والد صاحب کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن منافق کی مثال اس بکری کی سی ہو گی جو دو ریوڑوں کے درمیان ہو، اس ریوڑ کے پاس جائے تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں اور اس ریوڑ کے پاس جائے، تو وہاں کی بکریاں اسے سینگ مار مار کر بھگا دیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہنے لگے کہ آپ کو غلطی لگی ہے، ادھر لوگ میرے والد صاحب کی تعریف کر نے لگے، تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں بھی تمہارے ساتھی کو ویسا ہی سمجھتا ہوں جیسے تم لوگ کہہ رہے ہو لیکن میں بھی اس مجلس میں موجود تھا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر «غنمين» کا لفظ استعمال کیا تھا، عبید نے فرمایا کہ یہ دونوں برابر ہیں، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح فرماتے ہوئے سنا ہے۔