صحيح البخاري
كِتَاب الْأَدَبِ -- کتاب: اخلاق کے بیان میں
81. بَابُ الاِنْبِسَاطِ إِلَى النَّاسِ:
باب: لوگوں کے ساتھ فراخی سے پیش آنا۔
وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ خَالِطِ النَّاسَ وَدِينَكَ لَا تَكْلِمَنَّهُ وَالدُّعَابَةِ مَعَ الْأَهْلِ
اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ میل ملاپ رکھو، لیکن اس کی وجہ سے اپنے دین کو زخمی نہ کرنا اور اس باب میں اہل و عیال کے ساتھ ہنسی مذاق، دل لگی کرنے کا بھی بیان ہے۔
حدیث نمبر: 6129
حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" إِنْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُخَالِطُنَا حَتَّى يَقُولَ لِأَخٍ لِي صَغِيرٍ: يَا أَبَا عُمَيْرٍ مَا فَعَلَ النُّغَيْرُ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالتیاح نے، کہا میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم بچوں سے بھی دل لگی کرتے، یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی ابوعمیر نامی سے (مزاحاً) فرماتے «يا أبا عمير ما فعل النغير‏"‏‏.‏» اے ابو عمیر! تیری نغیر نامی چڑیا تو بخیر ہے؟
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3720  
´مزاح (ہنسی مذاق) کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم لوگوں سے (یعنی بچوں سے) میل جول رکھتے تھے، یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے: «يا أبا عمير ما فعل النغير» اے ابوعمیر! تمہارا وہ «نغیر» (پرندہ) کیا ہوا؟ وکیع نے کہا «نغیر» سے مراد وہ پرندہ ہے جس سے ابوعمیر کھیلا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3720]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نغیز یا نغر ایک پرندے کا نام ہے جو چڑیا کے مشابہ ہوتا ہے، اس کی چونچ سرخ ہوتی ہے۔ (النہایہ)
حافظ ابن حجر نے اس کی تشریح میں ایک قول یہ بھی ذکر کیا ہے کہ اس سے مراد (صعو) (ممولا)
بروزن عفو ہے۔ (فتح الباري: 10/ 715)

(2)
بچوں سے دل لگی کی باتیں کرنا جائز ہے جس سے بچوں کی خوشی ہو۔

(3)
بعض لوگ چھوٹے بچوں سے مذاق میں ایسی باتیں کہتے ہیں جس سے بچوں کو پریشانی ہوتی ہے۔
یہ جائز نہیں۔

(4)
پرندے وغیرہ پالنا جائز ہے بشرطیکہ ان کی خوراک وغیرہ کا مناسب خیال رکھا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3720   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 333  
´بچھونے پر نماز پڑھنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے گھل مل جایا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ آپ میرے چھوٹے بھائی سے کہتے: ابوعمیر! «ما فعل النغير» بلبل کا کیا ہوا؟ ہماری چٹائی ۱؎ پر چھڑکاؤ کیا گیا پھر آپ نے اس پر نماز پڑھی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 333]
اردو حاشہ:
1؎:
بساط یعنی بچھاون سے مراد چٹائی ہے کیونکہ یہ زمین پر بچھائی جاتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 333   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4969  
´آدمی کنیت رکھے اور اس کی کوئی اولاد نہ ہو تو کیسا ہے؟`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں آتے تھے، اور میرا ایک چھوٹا بھائی تھا جس کی کنیت ابوعمیر تھی، اس کے پاس ایک چڑیا تھی، وہ اس سے کھیلتا تھا، وہ مر گئی، پھر ایک دن اچانک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس آئے تو اسے رنجیدہ و غمگین دیکھ کر فرمایا: کیا بات ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: اس کی چڑیا مر گئی، تو آپ نے فرمایا: اے ابوعمیر! کیا ہوا نغیر (چڑیا) کو؟۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4969]
فوائد ومسائل:
محدثین نے اس حدیث سے استنباط کیا ہے کہ مسبحع مقفی کلام جائز ہے اور جائز حدود میں منسی مزاح کی بات میں کو ئی حرج نہیں۔
اور بچوں کے ساتھ ملاطفت حسن اخلاق کا حصہ ہے۔
چھوٹی عمر میں کنیت رکھنا جائز ہے اور جانور پال لینا اس کو پنجرے میں رکھنا اور ان سے کھیلنا بھی مباح ہے۔
(امام خطابی رحمۃاللہ علیہ)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4969   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6129  
6129. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ ہم میں گھل مل جاتے تھے یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے: اے ابو عمیر! تیری نغیر نامی چڑیا نے کیا کیا؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6129]
حدیث حاشیہ:
ابوعمیر وہ ہی بچہ تھا جو بچپن میں مر گیا تھا اور ام سلیم نے اس کے مرنے کی خبر اس کے والد سے چھپا کر رکھی تھی یہاں تک کہ انہوں نے کھانا کھایا ام سلیم سے صحبت کی۔
اس وقت ام سلیم نے کہا کہ بچہ مر گیا ہے اس کو دفن کر دو اسی صبر وشکر کا نتیجہ تھا کہ اللہ نے اسی رات ام سلیم کے بطن میں حمل ٹھہرا دیا اوربہترین بدل عطا فرمایا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6129   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6129  
6129. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ ہم میں گھل مل جاتے تھے یہاں تک کہ میرے چھوٹے بھائی سے فرماتے: اے ابو عمیر! تیری نغیر نامی چڑیا نے کیا کیا؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6129]
حدیث حاشیہ:
(1)
ابو عمیر رضی اللہ عنہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے مادری بھائی ہیں۔
ان دونوں کی والدہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا ہیں۔
ابو عمیر رضی اللہ عنہ نے گھر میں ایک چڑیا پال رکھی تھی جس سے وہ کھیلا کرتے تھے۔
وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ ہی میں انتقال کر گئے تھے۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ام سلیم رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لاتے تو ابو عمیر رضی اللہ عنہ سے خوش طبعی کرتے ہوئے ان سے چڑیا کا حال چال پوچھتے تھے۔
اس سے معلوم ہوا کہ بچوں سے خوش طبعی کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
انسان کو خوش مزاج ہونا چاہیے لیکن یہ خوش طبعی شریعت کے اندر ہو۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6129